اسلام نے عورت کو چودہ صدیاں قبل ممبر پارلیمنٹ بنایا : مرکزی صدر منہاج القرآن ویمن لیگ

عورت کو چاہیے کہ تعلیمی، اقتصادی اور معاشی میدان میں مردوں کا ہاتھ بٹائے
آج خواتین خود کو جدت پسند تو ظاہر کرتی ہیں مگر ان کا عمل اسلام سے متصادم ہے
چادر اور چار دیواری کاتقدس مجروح کئے بغیر عورت کامیابی کی تمام منازل طے کر سکتی ہے
منہاج القرآن ویمن لیگ کے تحت خواتین کے عالمی دن کے موقع پر سیمینار

عورت کو حقوق دینے کا واویلا مچانے والوں کو معلوم ہونا چاہیے کہ اسلام نے عورت کو چودہ صدیاں قبل ممبر پارلیمنٹ بنایا جبکہ مغرب نے 1929 میں عورت کو ووٹ کا حق دیا۔ مادر پدر آزادی کو حقوق کا نام دینا کسی طور پر درست عمل نہیں ہے۔ قیام پاکستان کے 65 سال بعد بھی قرآن سے شادی، کاروکاری اور مختلف شکلوں میں عورت کا استحصال اس لئے جاری ہے کہ ہم نے اپنی اصل اقدار سے منہ موڑ لیا ہے۔ فرائض سے پہلو تہی کرنے والے مخصوص ذہنوں نے عورتوں کو حقوق سے محروم کر رکھا ہے۔ ان خیالات کا اظہار منہاج القرآن ویمن لیگ کی مرکزی صدر سمیرا رفاقت نے خواتین کے عالمی دن کے حوالے سے مرکزی سیکرٹریٹ ماڈل ٹاؤن میں منہاج القرآن ویمن لیگ کے زیراہتمام ہونے والے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہا کہ اسلام نے عورت کو ماں، بہن، بیٹی اور بیوی کے روپ میں ایک اچھوتا اور مقدس رشتہ عطا کیا ہے تاکہ عورت معاشرے میں تخریب کی بجائے تعمیر واصلاح کا فریضہ سرانجام دے سکے۔ عورت کو چاہیے کہ شر م وحیاء کا پیکر بن کر تعلیمی، معاشی، اقتصادی اور معاشر تی میدان میں مردوں کا ہاتھ بٹائے تاکہ معاشرے کی ترقی میں فعال کردارادا کرسکے۔ معاشرے میں خواتین کے تقدس کی بحالی کیلئے مؤثر اور فوری اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔

مرکزی نائب ناظمہ ساجدہ صادق نے کہا کہ پردہ عورت کی ترقی کی راہ میں رکاوٹ نہیں بلکہ اس کے تحفظ اور اعتماد کا ذریعہ ہے۔ خواتین کو معاشرے میں گوناں گوں مسائل کا سامنا ہے۔ حجاب عورت کی عزت وعصمت کا محافظ ہے۔ موجودہ دور میں حجاب کو رواج دینا ہو گا تاکہ عورت شرم و حیاء کا پیکر نظر آئے۔

سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے ناظمہ لاہور عائشہ شبیر نے کہا کہ عورت کو نازیبا انداز میں اشتہاری مہم کا حصہ بنانا انتہائی شرمناک فعل ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام نے عورت کو مرد کے برابر حقوق دیے ہیں جبکہ معاشرے میں عورت کو کم تر سمجھا جاتا ہے جو سراسر ناانصافی ہے۔ اسلام نے عورت کو جو حقوق دیے ہیں وہ قابل تحسین ہیں۔ عورت اگر چاہے تو معاشرے میں ایک قابل قدر مقام حاصل کر سکتی ہے۔ یہ عورت پر منحصر ہے کہ وہ اپنے وجود سے تصویر کائنات میں رنگ بھر دے یا پھر اس کو تاریک کردے۔ آج جہاں عورت نے ترقی کی منازل طے کی ہیں، وہاں اس کے وجود نے سیاہیاں بھی پھیلائی ہیں۔

ناظمہ تربیت خدیجہ فاطمہ نے کہا کہ معاشرے میں خواتین اپنے آپ کو جدت پسند تو ظاہر کرتی ہیں مگر اکثریت کا عمل اسلام سے متصادم ہے۔ آج اسلام کا نام سنتے ہی ہمارے ماتھے پر بل پڑجاتے ہیں۔ چادر اور چار دیواری کا تقدس مجروح کئے بغیر عورت کامیابی کی تمام منازل طے کر سکتی ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ اسلام نے عورت کو جتنے حقوق دیے ہیں اتنے کسی اور مذہب نے نہیں دیے۔ ناظمہ ایم ایس ایم صدف اقبال نے کہا کہ اسلامی حدود و قیود میں عورت کو اس کی اصل شناخت دلائی جائے نہ کہ نام نہاد جدت پسندی کو فروغ دے کر عورت کی عزت وعصمت کو پامال کیا جائے۔ کانفرنس سے منہاج القرآن ویمن لیگ کی دیگر قائد ین نے بھی خطاب کیا۔

تبصرہ