وفاقی اور صوبائی حکومتیں دہشت گردی کی روک تھام میں ناکام، دہشت گردی کو صرف بدامنی کہنا بددیانتی ہے : ڈاکٹر رحیق عباسی

7 روزہ اسکروٹنی بدعنوانوں کا راستہ روکنے کیلئے ناکافی ہے، اسلام آباد ڈکلریشن پر عمل نہ ہوا تو دیگر آپشنز کھلے ہیں
انتخابات میں حصہ لینا ہے یا نہیں، حتمی اعلان 17 مارچ کو راولپنڈی کو ہونے والے تاریخی جلسہ عام میں ہوگا
1985 سے قبل قرض معاف کرانا جرم نہیں تھا؟ الیکشن کمیشن سیاسی جماعتوں کا دباؤ برداشت نہیں کر سکتا تو گھر چلا جائے
نامزدگی فارم 10 روز سے صدر کی منظوری کا منتظر، خدشہ ہے کہ الیکشن کمیشن دیگر معاملات کی طرح اس سے بھی پیچھے نہ ہٹ جائے
مرکزی صدر پاکستان عوامی تحریک ڈاکٹر رحیق احمدعباسی کا اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب

پاکستان عوامی تحریک کے مرکزی صدر ڈاکٹر رحیق احمد عباسی نے کہا ہے کہ دہشت گردی کو صرف بدامنی کہنا بددیانتی ہے، پانچ سال صرف اپنے مفادات کے لئے قانون سازی ہوتی رہی،کراچی سانحہ سے ثابت ہو گیا کہ سیاسی جماعتوں کے پاس دہشت گردی سے نبٹنے کا نہ حوصلہ ہے اور نہ ہی کوئی لائحہ عمل ہے۔ انہوں نے کہا پاکستان عوامی تحریک دہشت گردی کی ہر شکل کی مذمت کر تی ہے۔ ڈاکٹر رحیق عباسی نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن سیاسی جماعتوں کے نرغے میں آگیا جس سے امیدواروں کی اسکروٹنی کے امکانات معدوم ہو تے جا رہے ہیں۔سیا ست نہیں ،ریاست بچائو کے نعرے پر قائم ہیں۔ ہمارے مطالبات پر عمل نہ ہوا تو مختلف آپشنز کھلے ہیں۔ان خیالات کااظہار انہوں نے اسلام آباد میں پریس کانفریس سے خطاب کر تے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر طاہر القادری کی جہدوجہد کی بدولت قوم میں آئین کا شعور پیدا ہوا۔الیکشن کمیشن کے تجویز کردہ فارم کی حمایت کر تے ہیں لیکن وہ دس روز سے صدرمملکت کی منظوری کا منتظر پڑا ہے۔ الیکشن کمیشن پر سیاسی جماعتوں کا دبائو ہے ،خدشہ ہے کہ دیگر معاملات کی طرح الیکشن کمیشن اپنے ہی تجویر کردہ نامزدگی فارم سے دستبردار نہ ہو جائے۔

ڈاکٹر رحیق احمد عباسی نے کہا کہ نامزدگی فارم کی شق 3اور4پر اعتراضات ہیں ان میں ترمیم کا مطالبہ کر تے ہیں ۔انکا کہنا تھا کہ حیران کن طور پر نامزدگی فارم میں سٹے آرڈرلینے والے،قرض اور یوٹیلیٹی بلز ناہندگان کو رعایت دے دی گئی جس سے ٹیکس چوروں ،قرض نادہندگان، یوٹیلیٹی بلز ڈیفالٹر ز کو ایک نیا راستہ مل گیا۔ انہوں نے کہا کہ ا سکروٹنی کی مدت تیس روز سے گھٹا کر سات روز کرنا بدعنوانوں کو کھلی چھوٹ دینے کے مترادف ہے۔ا سکروٹنی کے لئے صرف سات روز بدعنوانوں کا راستہ روکنے کے لئے ناکافی ہیں ۔جعلی ڈگری ہولڈروں نے جھوٹا حلف اٹھایا جس سے وہ صادق وامین نہیں رہے۔ ڈاکٹر رحیق احمد عباسی نے سوال اٹھایا کہ کیا 1985ء سے قبل قرض لے کر معاف کرانا جرم نہیں تھا، مطالبہ کر تے ہیں کہ 1972سے لے کر اب تک تمام قرض لینے والے افراد کی لسٹیں عوام کے سامنے لائی جائیں ۔انہو ں نے کہا ایک بار پھر بدعنوان عناصر کو قوم پر مسلط کرنے کی سازش ہو رہی ہے۔ آج سپریم کورٹ بھی الیکشن کمیشن سے شاکی نظر آتی ہے۔لیکن جب ڈاکٹر طاہر القادری نے آواز اٹھائی تو انہیں سنا نہیں گیا۔ الیکشن کمیشن سیاسی جماعتوں کا دبائو برداشت نہیں کر سکتا تو گھر چلا جائے۔

انہوں نے کہا کہ اسلام آباد ڈیکلریشن پر عمل نہ ہوا تو ہمارے پاس دیگر آپشنزکھلے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میںانہوںنے کہاکہ الیکشن شفاف ہوتے نظر نہ آئے تو انقلاب کا راستہ اختیار کریں گے، انتخابات میں حصہ لینا ہے یا نہیں ،حتمی اعلان 17 مارچ کو راولپنڈی کو ہونے والے جلسہ عام میں ہوگا۔ حالیہ دہشت گردی کے حوالے سے بات کر تے ہوئے ۔ مہنگائی کے حوالے سے اظہار خیال کر تے ہوئے انہوںنے کہا کہ بے تحاشا کرنسی نوٹ چھاپ کر ملک کو چلا یا جا رہا ہے جس کا نقصان عوام کو بھگتنا پڑ رہا ہے۔ پانچ سال میں ملک کو نہیں بلکہ مک مکا کے ذریعے صرف اپنے اقتدار کو چلایا گیا۔

پریس کانفریس میںپاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈاپور، ڈپٹی سیکرٹری جنرل سردار منصور خان، مرکزی سیکرٹری اطلاعات قاضی فیض الااسلام، سیکرٹری کوآرڈنیشن ساجد بھٹی، ابرار رضا ایڈووکیٹ، اشتیاق میر ایڈووکیٹ، غلام علی خان، شمریزاعوان، غلام مصطفی نورانی اور دیگر بھی موجودتھے۔

تبصرہ