پتوکی: 5 روزہ دروس عرفان القرآن - چوتھا روز

مسلمان اپنے اندر جذبہء بدر پیدا کر لیں تو دنیا کی کوئی قوم انکا مقابلہ نہیں کرسکتی۔ علامہ محمد اعجاز ملک
غزوہ بدر اس لئے برپا ہوا کہ حق و باطل کے درمیان تفریق ہوسکے
تحریک منہاج القرآن تحصیل پتوکی زیراہتمام ہونے والے دروس عرفان القرآن میں اجتماع سے خطاب

پتوکی (تحصیل رپورٹر) رمضان المبارک کی بابرکت ساعتوں میں تحریک منہاج القرآن پتوکی شہر میں تیسرا سالانہ 5 روزہ دروس عرفان القرآن کا سلسلہ جاری ہے۔ آج پروگرام کا چوتھا روز تھا۔ علامہ محمد اعجاز ملک نے غزوہء بدر اور معرکہ حق و باطل کی روشنی میں گفتگو کی۔ انہوں نے کہا کہ غزوہء بدر سو فیصد دفاعی جنگ تھی اور یہ الزام درست نہیں کہ اسلام جنگ و جدال کا مذہب ہے۔ کیونکہ کفار مکہ اپنے غرور و تکبر اور نشے میں بدمست ہوکر ایک ہزار مسلح فوجیوں کے ساتھ مدینہ پر حملہ کرنے کیلئے روانہ ہوئے۔ انہیں گھمنڈ تھا کہ آج ہم مسلمانوں کو صفائے ہستی سے مٹادیں گے۔ اُدھر حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کوجمع کیا اور کفار مکہ کی تیاریوں کے بارے میں بتایا کہ اگر کفار ہم پرحملہ کریں تو آپ کیا کریں گے؟ تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے یک زبان ہو کر آقا علیہ السلام سے کہا کہ آپ کی رضا کیلئے ہم دشمن سے ٹکرا جائیں گے اور آخر دم تک لڑیں گے۔ آقا علیہ السلام نے صحابہ کے جذبوں کو سراہا اور فرمایا کہ ہمیں مدینہ سے نکل کر کفار کو روکنا ہوگا، فتح ہمارا مقدر ہے۔ حضور علیہ السلام نے صحابہ کرام کے 313 افراد کے لشکر کو لیکر میدان بدر کی طرف روانہ ہوئے۔ 90 میل کا طویل سفرطے کرکے صحابہ کا قافلہ میدان بدر تک پہنچا، آقا علیہ السلام نے اللہ کے حضور دعا فرمائی کہ اے اللہ تونے مدد کا وعدہ فرمایا تھا، آج اس لشکر کی مدد فرما، اگر آج یہ 313 مٹ گئے تو دنیا میں کوئی تیرا نام لیوا نہ رہے گا، اللہ تعالیٰ نے اپنے محبوب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی دعا قبول فرمائی اور کئی ہزار فرشتوں کی فوج جبریل علیہ السلام کی قیادت میں زمین پر اُتاری اور مسلمانوں کو فتح نصیب ہوئی۔

غزوہ بدر کے واقعہ سے یہ سبق ملتا ہے کہ اگرپاکستانی قوم اپنے اندر عشق مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو پیدا کرلے تو تھوڑی تعداد میں بھی ہم پاکستان میں موجود ظالمانہ، کرپٹ اور استحصالی نظام کا تختہ اُلٹ سکتے ہیں آج بھی اللہ کی مدد اپنے بندوں کو مل سکتی ہے۔

شیخ الاسلام نے یہی پیغام 23 دسمبر سے لیکر 11 مئی تک پاکستانی قوم کو دیا اور 14 جنوری کے اسلام آباد لانگ مارچ سے اسلام کی سربلندی کی عملی مثال پیش کی۔ منہاج القرآن امن کی داعی ہے اور منہاج القرآن کی جنگ اس وقت تک جاری رہے گی جب تک پاکستان میں پر ُامن انقلاب برپا نہیں ہو جاتا تمام پاکستانیوں کو دعوت ہے کہ وہ اس مشن میں شامل ہو کر شیخ الاسلام کی قیادت میں پاکستان میں مصطفوی انقلاب کے سپاہی بنیں۔

پروگرام کا باقاعدہ آغازتلاوت ِقرآن حکیم سے ہوا۔ اس کے بعد آقا علیہ الصلٰوۃ والسلام کے حضور ہدیہ نعت پیش کی۔ پروگرام میں پتوکی شہر سے سینکڑوں خواتین و حضرات نے شرکت کی۔ منہاج القرآن یوتھ لیگ اور مصطفوی اسٹوڈنٹس موومنٹ کے نوجوانوں نے سکیورٹی کے فرائض سرانجام دیئے۔ خواتین کیلئے پردے کا معقول بندوبست کیاگیا۔

پروگرام کو آرگنائز کرنے میں محبوب عالم بھٹی، رانا محمد اشرف ایڈووکیٹ، محمد طیب افضل، ڈاکٹر محمد الیاس، ماسٹر ذوالفقار، تنویر حسین منا، ڈاکٹر محمد صادق، سیّد احمد فرخ شاہ، محمد اشرف، محسن جاوید، ڈاکٹر شاہ محمد، محمد اسلم قادری اور منہاج القرآن یوتھ لیگ کو نوجوان سیّد سبطین شاہ، محمد نقاش قادری، مہر محمد شاہد، قاری ذیشان عطاری، حافظ عبدالجبار، محمد شہزاد خان، محمد عامر رضا، ڈاکٹر محمد اکبر، محمد زبیر، محمد زاہد قادری اور دیگر کارکنان نے اہم کردار ادا کیا۔

رپورٹ: تنویر حسین منا

تبصرہ