امام عالی مقام علیہ السلام کی شہادت نے ثابت کر دیا کہ دین کا نظم سب سے بڑھ کر ہے۔ شیخ الاسلام کا شہادت امام حسین ؑ کانفرنس سے خطاب

شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کہا ہے کہ کربلا کے ریگزار سے حسینیت کے شعور کا جو پودا پھوٹا وہ قیامت تک پوری انسانیت کو دائمی امن، سلامتی، جمہوریت اور انصاف کی چھاؤں دیتا رہے گا۔ امام عالی مقام حضرت امام حسین علیہ السلام نے ملوکیت اور آمریت کے خلاف ایسی آواز بلند کی جس کی بازگزشت 15 صدیوں بعد بھی سنائی دے رہی ہے۔ انہوں نے جو شعور دیا وہ حق کا استعارہ بن کر انسانیت کا سر فخر سے بلند رکھے گا۔ حضرت امام حسین علیہ السلام نے ہرگز بغاوت نہیں کی، نہ مسلح خروج کیا اور نہ ہی کسی مقام پر قبضہ کیا۔ دین کی مٹتی قدروں کو بچانے کیلئے آپ علیہ السلام پرامن جدوجہد کیلئے نکلے۔ آپ علیہ السلام کا مقصد مٹتی ہوئی دینی قدروں کو بچانا تھا۔ امام عالی مقام علیہ السلام کی شہادت نے ثابت کر دیا کہ دین کا نظم سب سے بڑھ کر ہے۔ جنت کے مالک حضرت فاطمۃ الزہرہ اور امام حسن و حسین علیہم السلام ہیں۔ ان مقدس ہستیوں سے بغض و عداوت رکھ کر کوئی جنت کی خوشبو بھی نہ سونگھ سکے گا۔ آج بھی ظالم قوتیں اپنی تمام تر حشر سامانیوں کے ساتھ وحدت اسلامی کو پارہ پارہ کر نے کیلئے نئے نئے فتنوں کو جنم دے رہی ہیں۔ مسلکی اور فرقہ ورانہ بنیادوں پر مسلمانان عالم کو تقسیم کر کے تعصبات کی آگ میں جھونکا جا رہا ہے۔ پاکستانی قوم کو آج یزیدی نظام کے خلاف اٹھنے کا عہد کرنا ہو گا، اسی سے ملکی استحکام اور خوشحالی نصیب ہوگی۔ امت مسلمہ اور پاکستانی قوم یزیدی رویوں کے خلاف جہد مسلسل سے ہی عظمت و رفعت سے ہمکنار ہو سکتی ہیں۔ وہ یوم عاشور پر منہاج القرآن علماء کونسل کے تحت مرکزی سیکرٹریٹ ماڈل ٹاؤن میں ’’پیغام امام حسین علیہ السلام کانفرنس‘‘ سے خطاب کر رہے تھے۔

اس موقع پر چیئرمین سپریم کونسل تحریک منہاج القرآن ڈاکٹر حسن محی الدین قادری، مرکزی امیر صاحبزادہ فیض الرحمان درانی، خطیب بادشاہی مسجد علامہ عبد الخبیر آزاد، خرم نواز گنڈا پور، علامہ صادق قریشی، شیخ زاہد فیاض، علامہ محمد حسین آزاد، علامہ سید فرحت حسین شاہ، چودھری افضل گجر، حافظ غلام فرید سمیت مشائخ عظام اور علمائے کرام کی کثیر تعداد موجود تھی۔

ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ حسینیت کا درس سراپا قربانی بن کر یزیدی رویوں کے خلاف برسر پیکار رہنا اور انسانیت کو امن و سلامتی کا دائمی ماحول دینے کی جدوجہد کرتے رہنا ہے۔ حضرت امام حسین علیہ السلام کی حکمرانی انسانیت کے دلوں پر ہے جو ظلم، جبر اور آمریت کے خلاف اٹھنے کا شعور دیتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ آج بھی امت مسلمہ افراتفری اور اضطراب کا شکا رہے۔ اللہ کا دیا سب کچھ ہونے کے باوجود اغیار کے ہاتھوں رسوایاں سمیٹ رہی ہے۔ امت مسلمہ کو ہوش کے ناخن لیتے ہوئے ایسی راہ کا انتخاب کرنا چاہیے جہاں گروہی و فروعی اختلافات بالائے طاق رکھ کر اتحاد امت کو فروغ دیا جا سکے۔ اہل بیت کی محبت جزو ایمان ہے، حسنین کریمین علیہما السلام سے محبت دراصل حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے محبت ہے۔ اپنی زندگیاں ان مقدس ہستیوں کے نقش قدم پر گزاریں۔ ان جیسا تقوی اور پرہیزگاری پیدا کریں۔ خواتین وہ کردار ادا کریں جو سیدہ کائنات فاطمۃ الزہراہ علیہا السلام اور سیدہ زینب علیہا السلام نے ادا کیا۔ نوجوان حسنین کریمین علیہما السلام کے نقش قدم پر چلیں۔

تبصرہ