حکمران بتائیں کس کس محکمے میں خواتین کو 15 فیصد ملازمتیں ملیں؟

خواتین کی ترقی کا بجٹ بلدیاتی الیکشن میں استعمال ہوا:ڈاکٹر حسین محی الدین
رواں مالی سال نومبر میں 7 ارب 65 کروڑ کی رقم نام نہاد کسان پیکیج میں شامل کی گئی
خواتین کے حقوق سے متعلق اسلامی تعلیمات کی تشہیر کیلئے حکمرانوں کے پاس فنڈز نہیں، گفتگو

لاہور (8 مارچ 2016) تحریک منہاج القرآن کے صدر و پاکستانی عوامی تحریک کے رہنما ڈاکٹر حسین محی الدین نے خواتین کے حقوق کے عالمی دن کے موقع پر کہا ہے کہ پنجاب کے حکمرانوں نے رواں سال خواتین کی ترقی کیلئے مختص شدہ 7ارب 65 کروڑ کا بجٹ بلدیاتی الیکشن جیتنے کیلئے نام نہاد کسان پیکیج کیلئے استعمال کیا۔ بیان بازی سے نہیں خواتین عملی اقدامات سے محفوظ اور بااختیار ہونگی۔ حکمران ایک سال کی کارکردگی بتائیں کہ انہوں نے کس کس محکمے میں15 فیصد کوٹہ کے حساب سے خواتین کو ملازمتیں دیں بلکہ میں کہوں گا کہ کوئی خاتون رکن اسمبلی سوال کے ذریعے حکومت سے اس کا جواب طلب کرے، دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے گا؟ وہ گزشتہ روز پاکستان عوامی تحریک ویمن لیگ کی عہدیدار خواتین سے 8 مارچ خواتین کے حقوق کے عالمی دن کے حوالے سے بات چیت کررہے تھے۔

ڈاکٹر حسین محی الدین نے کہا کہ خواتین کی ترقی کے نام پر مختص شدہ بجٹ کسی اور مد میں کیوں استعمال ہوا حکمران اس کا جواب دیں؟۔ انہوں نے کہا کہ حکمران خواتین کو تحفظ دینے کے حوالے سے مخلص ہوتے تو سب سے پہلے جاگیرداروں اور سرمایہ داروں کو قوانین کے ذریعے بیٹیوں کو جائیداد میں قانونی حصہ دینے پر پابند کرتے تاکہ کوئی قرآن سے شادی کر کے ان کی حق تلفی نہ کر سکتا، خواتین کی تعلیم اور ترقی کیلئے ووکیشنل ٹریننگ کے ادارے قائم کیے جاتے، بچیوں کے سکولوں کو جدید سہولتیں فراہم کی جاتیں تاکہ حقیقی معنوں میں ایک پڑھی لکھی ماں ایک امن اور قانون پسند سوسائٹی کی تشکیل کو یقینی بناتی مگر حکمران تعلیم اور خواتین کی ترقی کا پیسہ بھی بلدیاتی الیکشن اور میٹرو بسیں چلانے پر خرچ کررہے ہیں۔ ڈاکٹر حسین محی الدین نے کہا کہ اس امر میں کوئی شک و شبہ نہیں کہ اس ظالمانہ نظام میں خواتین کا استحصال ہورہا ہے اور خواتین کو اس سسٹم کے ظلم سے بچانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ خواتین پروٹیکشن بل بھی حکمرانوں کے کاغذی ہتھکنڈوں میں سے ایک ہتھکنڈا ہے یہ بل لاتے وقت سوسائٹی کے دیگر طبقات کے ساتھ ساتھ خواتین کو بھی اعتماد میں نہیں لیا گیا یہاں تک کہ پنجاب اسمبلی کے اندر بیٹھی ہوئی خواتین کو بھی تجاویز دینے اور اس پر بحث کا موقع نہیں دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ حیرت ہے حکمرانوں نے اپنی پسندیدہ نظریاتی کونسل کو بھی اعتماد میں نہیں لیاجو آج کھلے عام پروٹیکشن بل کو خلاف قرآن و اسلام قرار دے رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام نے ماں، بہن، بیٹی کے حقوق کا تعین کر دیامگر اس طرف کسی کی توجہ نہیں ہے، حکمران اپنی ذات کی تشہیر کیلئے اربوں خرچ کرتے ہیں مگر قرآن و سنت میں خواتین کو جو حقوق دئیے گئے ہیں انہیں نمایاں کرنے اور اس اسلامی سوچ کے پرچار کیلئے ان کے پاس فنڈز نہیں ہیں۔

تبصرہ