لاہور: الشیخ ڈاکٹر فضل اللہ حریری کا خصوصی لیکچر

تحریر: ایم ایس پاکستانی

عالم اسلام کے نامور سکالر الشیخ ڈاکٹر فضل اللہ حریری گذشتہ دنوں جنوبی افریقہ سے دورہ پاکستان پر تشریف لائے۔ یہاں آمد پر آپ کو تحریک منہاج القرآن کے مرکزی سیکرٹریٹ وزٹ اور خصوصی لیکچر کے لئے دعوت دی گئی۔ اس سلسلہ میں آپ تحریک منہاج القرآن کے مرکزی سیکرٹریٹ ماڈل ٹاؤن تشریف لائے۔ یہاں آپ نے امیر تحریک منہاج القرآن صاحبزادہ فیض الرحمٰن خان درانی، آغا مرتضیٰ پویا، جی ایم ملک اور دیگر قائدین سے ملاقات کی۔ آپ کے ساتھ جنوبی افریقہ سے آنے والی ممتاز مذہبی سکالرز محترمہ آمنہ بالگرامی اور خامنہ تخمینہ بھی تھیں۔

اس لیکچر کو سننے کے لئے امیر تحریک صاحبزادہ فیض الرحمٰن خان درانی، آغا مرتضیٰ پویا، جی ایم ملک، چوہدری محمد شریف، انوار اختر ایڈووکیٹ، سید علی غضنفر کراروی، افتخار کلچہ، کرنل (ر) محمد احمد، جواد حامد، سید علی رضا رضوی، ڈاکٹر کرامت اللہ مغل، جاوید اقبال قادری اور تحریک کے دیگر قائدین کے ساتھ مرکزی سٹاف کی بڑی تعداد موجود تھی۔ ڈاکٹر فضل اللہ حریری نے انگریزی زبان میں "صوفی ازم" پر روشنی ڈالی۔ آپ نے سورۃ الشمس کی روشنی میں تصوف کے حوالے سے گفتگو کی۔ آپ نے کہا کہ سائنسی اعتبار سے انسانی کائنات کا آغاز ساڑھے 4 سو بلین سال پہلے ہوا، اس اعتبار سے ہم دیکھیں تو آسمان پر تھریلینز سیارے اور ان سیاروں میں تھریلینز کی تعداد میں ستارے ہیں۔ یہ سب ستارے ایک مدار کے گرد گُھومتے ہیں۔ یہی مثال تصوف میں صوفیاء اور اہل اللہ کی ہے۔ آج کائنات انسانی میں ہر سو اللہ تعالیٰ کا ذکر ہو رہا ہے۔ ہر مذہب کے لوگ اپنے رب کو مانتے ہیں۔ اس حوالے سے تصوف کے ایک پہلو کو غیر مسلم بھی مانتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ تصوف ہمارا وہ مذہبی ورثہ ہے جس کو ہم آئندہ نسلوں تک منتقل نہیں کر رہے۔ اس وجہ سے مغربی تہذیب اور ثقافت کی یلغار ہمیں اپنے دین سے دور کر رہی ہے۔ دوسرے لفظوں میں آج ساری مسلم امہ غفلت میں ہے۔ ہم سب قرآن اور قرآن کے راستے کی بات تو کرتے ہیں لیکن عمل نہیں کرتے۔ آخر میں آپ نے کہا کہ اسلام جنوبی افریقہ سمیت غیر ممالک میں تیزی سے پھیل رہا ہے۔ جنوبی افریقہ میں دیگر مذاہب کے لوگ تیزی سے اسلام کی طرف راغب ہو رہے ہیں۔ آج ہمیں اپنے مذہبی اقدار کو مزید پختہ کرنا ہوگا کیونکہ آنے والا دور اسلام اور امت مسلمہ کا ہے۔ لیکچر کے اختتام پر صاحبزادہ فیض الرحمٰن خان درانی نے گفتگو کا مختصر اردو خلاصہ بھی پیش کیا۔ ڈاکٹر کرامت اللہ مغل اور دیگر شرکاء نے اس لیکچر کے حوالے سے معزز مہمان سے سوالات بھی پوچھے جن کا انہوں نے تسلی بخش جواب دیا۔ اس خصوصی نشست کا اختتام دعائے خیر سے ہوا۔

تبصرہ