اسلام آباد: عوامی تحریک ویمن ونگ کی شہدائے انقلاب مارچ کی یاد میں دعائیہ تقریب

پاکستان عوامی تحریک ویمن ونگ اسلام آباد کے زیراہتمام شہدائے انقلاب مارچ کی یاد میں دعائیہ تقریب مؤرخہ 30 اگست 2017 کو نیشنل پریس کلب کے باہر منعقد ہوئی جس میں عوامی تحریک اور منہاج القرآن کی فیملیز نے شرکت کی، خواتین نے شمعین روشن کر کے شہداء کو خراج عقیدت پیش کیا گیا، اور ظلم کا بدلہ قصاص کی صورت میں لینے کا عہد کیا گیا، اس موقع پر خواتین اور بچوں نے ہاتھوں میں کتبے اٹھا رکھے تھے، خون رنگ لائے گا، انقلاب آئے گا، ظالموں جواب دو خون کا حساب دو، انقلاب انقلاب مصطفوی انقلاب کے نعروں سے فضا گونجتی رہی، اس موقع پر انیسہ قادری، بیگم شبیر ملک، بیگم جمشید، شکیلہ قادری، مسرت سلطانہ، شکیلہ عظیم، عوامی تحریک کے ابرار رضا ایڈووکیٹ، میڈیا کوآرڈینیٹر غلام علی خان، صدیق بٹ، عرفان طاہر، سردار پھل نصیب، شیخ اقبال، فاروق بٹ، حمزہ منہاج، سلیم رشید عالم اور دیگر عہدیداران و کارکنان بڑی تعداد میں شرکت کی۔

عوامی تحریک ویمن ونگ کی مرکزی نائب صدر راضیہ نوید نے شہدائے انقلاب مارچ کی یاد میں منعقدہ دعائیہ تقریب و احتجاجی علامتی دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک انسان کا قتل پوری انسانیت کو قتل کرنے کے مترادف ہے شریف برادران نے سانحہ ماڈل ٹاؤن اور 30 اگست کی رات اسلام آباد دھرنے کے دوران عوامی تحریک کے کارکنوں پر بد ترین تشدد کر کے کئی بار انسانیت کا قتل عام کیا، سابق وزیر داخلہ کارکنوں پر ظلم کرنے پر پولیس کو شاباش دیتے رہے، شریف برادران کو بے گناہوں کا خون ہضم نہیں ہو گا۔

دیگر مقررین نے اپنے خطاب میں سانحہ ماڈل ٹاؤن پر جسٹس باقر نجفی کمیشن رپورٹ کو منظر عام پر لانے، 30 اگست کی رات اسلام آبا میں شہدائے انقلاب مارچ کے قتل کے مقدمے پر کارروائی کے آغاز کے مطالبے کے ساتھ قاتل اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے استعفے کا مطالبہ بھی کیا، انہوں نے کہا کہ نواز شریف اور ان کے حواری جھوٹ بولنے اور قتل کرنے پر صادق اور امین نہیں ہیں‘‘۔ انہوں نے کہا کہ ن لیگ اور نواز شریف آج نااہلی کی علامت بن چکے ہیں، اور یہ لوگ کہتے ہیں کہ کیوں نکالا، انہوں نے کہا کہ سانحہ اسلام آباد کے دوران سینکڑوں کارکنوں کو گولیوں سے چھلنی کیاگیا، قاتلوں نے ایف آئی آر پر اب تک کوئی کارروائی نہیں ہونے دی، نہ ہی ملزمان کو طلب کیا گیا ان میں سے ایک بھی گرفتار نہیں ہوا، ہمیں جسٹس باقر نجفی کمیشن کی رپورٹ اور شہدائے ماڈل ٹاؤن اور اسلام آباد کے شہداء کا انصاف چاہیے۔

تبصرہ