سیدہ طاہرہ اعلیٰ پائے کی منتظم، معاملہ فہم اور کامیاب تاجر تھیں: منہاج القرآن ویمن لیگ

حضرت خدیجۃ الکبری آپ ﷺ کی قابل اعتماد سچی مشیرہ تھیں: فرح ناز، سدرہ کرامت
زوجہ رسولﷺ مشکل مکی دور میں اسلام کی ڈھال بنیں، مرکزی سیکرٹریٹ میں فکری نشست
فکری نشست سے ثناء وحید، زینب ارشد، ام حبیبہ اسماعیل، آمنہ بتول و دیگر کا خطاب

لاہور (16 مئی 2019ء) منہاج القرآن ویمن لیگ کے زیراہتمام منعقدہ فکری نشست سے خطاب کرتے ہوئے مرکزی صدر فرح ناز نے کہا کہ حضرت خدیجۃ الکبری قبل از اسلام خرافات سے بھری ہوئی عرب سوسائیٹی میں طاہرہ کے لقب سے مشہور و معروف تھیں، آپ صفات حسنہ سے متصف اور انتہائی عزت و احترام سے دیکھی جاتی تھیں، زوجہ رسولﷺ اعلیٰ پایے کی منتظم، معاملہ فہم اور ایک کامیاب تاجر تھیں، آپ کے بارے میں حضور نبی اکرم ﷺ کا فرمان ہے کہ جب لوگوں نے مجھ پر ایمان لانے سے انکار کیا تو وہ مجھ پر ایمان لائیں اور جب لوگوں نے معاش سے محروم کر دیا تو انہوں نے مال سے میری مدد کی، اللہ نے دوسری بیویوں سے اولاد سے محروم رکھا تو ان سے اولاد عطا کی۔ پیغمبر حق ﷺ کے یہ متبرک الفاظ اور خراج تحسین اور کسی کے حصے میں نہیں آیا، یہ خوش نصیبی اور خوش بختی سیدہ طاہرہ خدیجۃ الکبری کا نصیب بنیں۔

فکری نشست میں سدرہ کرامت، عائشہ مبشر، آمنہ بتول، ام حبیبہ اسماعیل، عائشہ قادری، کلثوم طفیل، زینب ارشد، ثناء وحید شریک تھیں۔ سدرہ کرامت نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حضرت خدیجۃ الکبری حضور نبی اکرم ﷺ کی ایک وفا شعار بیوی اور قابل بھروسہ ساتھی تھیں، آپ کی پاک زندگی قیامت تک کی خواتین کیلئے ذریعہ ہدایت و تربیت ہے۔

ثناء وحید نے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حضرب خدیجۃ الکبری مشکل مکی دور میں آپ ﷺ کے شانہ بشانہ رہیں اور اسلام کی ڈھال بنیں۔ ام حبیبہ اسماعیل نے کہاکہ حضور نبی اکرم ﷺ نے حضرت خدیجۃ الکبری کو اپنے ہاتھوں سے لحد میں اتارا اور آپ اس صدمہ کی وجہ سے غمزدہ رہتے تھے، انہوں نے کہا کہ یہ مبارک اور مقدس نسبت بعدازاں اسلام کے عروج و استحکام کی بنیاد بنی۔ آمنہ بتول نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ محدثین نے حضرت خدیجۃ الکبری کو حضور نبی اکرم ﷺ کی سچی مشیرہ کے ذکر سے یاد کیا، جس کی توثیق آپ ﷺ کی متعدد احادیث اور ارشادات مبارکہ سے ہوتی ہے۔ خواتین رہنماءوں نے دعا کی کہ اللہ رب العزت ازواج مطہرات کے نقش قدم پر چلنے اور ان کی پاک زندگیوں پر عمل پیرا ہونے کی ہم سمیت ہر بیٹی کو توفیق دی۔

تبصرہ