محبت رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور اصلاح اعمال کا پیغام

بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم

کائنات ہست وبود میں خدا تعالیٰ نے بے حدو حساب عنایات واحسانات فرمائے ہیں۔ انسان پر لاتعداد انعامات و مہربانیاں فرمائی ہیں اور اسی طرح ہمیشہ فرماتا رہے گا کیونکہ وہ رحیم وکریم ہے۔

اللہ تعالیٰ نے ہمیں ہزاروں نعمتیں دیں لیکن کبھی کسی پر احسان نہیں جتلایا، اس ذات رؤف الرحیم نے ہمیں پوری کائنات میں شرف و بزرگی کا تاج پہنایا اور احسنِ تقویم کے سانچے میں ڈھال کر رشکِ ملائک بنایا ہمیں ماں باپ، بہن بھائی اور بچوں جیسی نعمتوں سے نوازا۔ غرضیکہ ہزاروں ایسی عنایات جو ہمارے تصور سے ماورا ہیں اس نے ہمیں عطا فرمائیں لیکن بطور خاص کسی نعمت اور احسان کا ذکر نہیں کیا اس لئے کہ وہ تو اتنا سخی ہے کہ اسے کوئی مانے یا نہ مانے وہ سب کو اپنے کرم سے نوازتا ہے اور کسی پر اپنے احسان کو نہیں جتلاتا۔

لیکن ایک نعمت عظمیٰ ایسی تھی کہ اللہ تعالیٰ نے جب حریم کبریائی سے اسے بنی نوع انسان کی طرف بھیجا اور امت مسلمہ کو اس نعمت سے سرفراز کیاتواس پر احسان جتلاتے ہوئے فرمایا۔

لَقَدْ مَنَّ اللّهُ عَلَى الْمُؤمِنِينَ إِذْ بَعَثَ فِيهِمْ رَسُولاً مِّنْ أَنفُسِهِمْ يَتْلُواْ عَلَيْهِمْ آيَاتِهِ وَيُزَكِّيهِمْ وَيُعَلِّمُهُمُ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَإِن كَانُواْ مِن قَبْلُ لَفِي ضَلَالٍ مُّبِينٍO

(سورۃ آل عمران 3 : 164)

ترجمہ : ’’بے شک اللہ نے مسلمانوں پر بڑا احسان فرمایا کہ ان میں انہیں میں سے عظمت والا رسول بھیجا جو ان پر اس کی آیتیں پڑھتا ہے اور انھیں پاک کرتا ہے اور انھیں کتاب وحکمت کی تعلیم دیتا ہے اگرچہ وہ لوگ اس سے پہلے کھلی گمراہی میں تھے‘‘۔

درج بالا آیہ مبارکہ میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ :

امت مسلمہ پر میرا یہ احسان، انعام اور لطف وکرم ہے کہ میں نے اپنے محبوب کو تمہاری ہی جانوں میں سے تمہارے لئے پیدا کیا۔ تمہاری تقدیریں بدلنے، بگڑے ہوئے حالات سنوارنے اور شرف وتکریم سے نوازنے کیلئے تاکہ تمہیں ذلت وگمراہی کے گڑھے سے اٹھا کر عظمت وشرفِ انسانیت سے ہمکنار کر دیا جائے۔ لوگو! آگاہ ہو جاؤ کہ میرے کارخانہ قدرت میں اس سے بڑھ کر کوئی نعمت تھی ہی نہیں۔ جب میں نے وہی محبوب تمہیں دے دیا جس کی خاطر میں کائنات کو عدم سے وجود میں لایا اور اس کو انواع واقسام کی نعمتوں سے مالا مال کر دیا تو ضروری تھا کہ میں رب العالمین ہوتے ہوئے بھی اس عظیم نعمت کا احسان جتلاؤں ایسا نہ ہو کہ امت مصطفوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اسے بھی عام نعمت سمجھتے ہوئے اس کی قدرومنزلت سے بے نیازی کا مظاہرہ کرنے لگے۔

اب یہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی امت کا فرض ہے کہ وہ ساری عمر اس نعمت کے حصول پر اللہ تعالیٰ کا شکرادا کرے اور خوشی منائے جیسا کہ اللہ رب العزت نے حکم دیا ہے۔

قُلْ بِفَضْلِ اللّهِ وَبِرَحْمَتِهِ فَبِذَلِكَ فَلْيَفْرَحُواْ هُوَ خَيْرٌ مِّمَّا يَجْمَعُونَO

(یونس10 : 58)

ترجمہ : ’’آپ فرما دیں کہ اللہ کے فضل سے اس کی رحمت سے (جو اُن پر نازل ہوئی) اس پر ان کو خوش ہونا چاہئے یہ تو ان چیزوں سے جو وہ جمع کر رہے ہیں کہیں بڑھ کر ہے‘‘۔

جب ہم اپنی زندگی میں حاصل ہونے والی چھوٹی چھوٹی خوشیوں پر اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتے ہیں اور خوشی مناتے ہیں تو وجود محمدی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نعمت عطا ہونے پر سب سے بڑھ کر خوشی منائی جائے اور اس خوشی کے اظہار کا بہترین موقع ماہ ربیع الاوّل ہے۔

ماہِ ربیع الاوّل کی تیاریاں

ماہِ ربیع الاوّل کو ایسے منایا جائے کہ دیکھنے والا ہمارے وجود اور کردار میں خوشی محسوس کرے۔ لہٰذا ماہِ صفر میں ہی استقبال ربیع الاوّل کے پروگرام اس نہج پر ترتیب دینا شروع کر دیں۔

  1. عید میلادالنبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آمد سے چند روز قبل اپنے گھر کی صفائی کریں اور گھر کو خوب سجائیں۔
  2. گھروں میں چراغاں اور جھنڈیاں لگا کرخوشی کا اظہار کریں۔
  3. جس رات ربیع الاوّل کا چاند نظر آئے اس رات خوشی منائیں۔ اپنے دوستوں اور عزیز واقارب کو ماہِ ربیع الاوّل پر آمد پر مبارکباد دیں۔
  4. یکم ربیع الاوّل سے ہی شکرانے کے نوافل کا اہتمام کریں۔
  5. 12 ربیع الاوّل کیلئے خصوصی لباس بنوائیں جیسے آپ باقی دو عیدوں پر اس کا اہتمام کرتی ہیں۔
  6. اپنے بچوں کو بھی ماہ میلاد سے قبل ہی اس ماہ کی اہمیت بتائیں اور انہیں بھی نئے کپڑے بنوا کر دیں۔
  7. عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر مہندی اور چوڑیوں کا اہتمام کریں۔
  8. آقائے دوجہاں صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آمد کی خوشی میں بچوں میں شیرینی بانٹیں تاکہ شعوری طور پر بچوں میں حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ولادت کی خوشی کا احساس پیدا ہو۔
  9. دوسری عیدوں کی طرح اس عید پر دوستوں اور رشتے داروں کوکارڈز بھیجیں۔
  10. ٹیلی فون اور SMS کے ذریعے دوسروں کو مبارک باد دیں۔
  11. ای میل کے ذریعے کارڈز کی ترسیل کی جائے۔
  12. شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی کتب میں سے سیرۃ الرسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، شمائل مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور خصائص مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تحفۃً ایک دوسرے کو دیں۔

معمولات ربیع الاوّل

انفرادی معمولات

(1) طہارت :

إِنَّ اللّهَ يُحِبُّ التَّوَّابِينَ وَيُحِبُّ الْمُتَطَهِّرِينَO

(البقرہ، 2 : 222)

ترجمہ : ’’بے شک اللہ تعالیٰ بہت توبہ کرنے والوں سے محبت فرماتا ہے اور خوب پاکیزگی اختیار کرنے والوں سے محبت فرماتا ہے‘‘۔

  1. ہمہ وقت باوضو رہیں۔
  2. ممکن ہو تو روزانہ صاف ستھرا اور نفیس لباس پہنیں اور غسل کریں۔
  3. لباس کیساتھ ساتھ اردگرد کی صفائی کا خاص اہتمام کریں۔

(2) نماز :

إِنَّ الصَّلَاةَ تَنْهَى عَنِ الْفَحْشَاءِ وَالْمُنكَرِ.

(العنکبوت، 29 : 45)

ترجمہ : ’’بے شک نماز بے حیائی اور برائی سے روکتی ہے‘‘۔

  1. تمام نمازیں تمام آداب وشرائط اور خشوع وخضوع کیساتھ ادا کریں۔
  2. فرائض کیساتھ ساتھ آقا علیہ الصلوٰۃ والسلام کی ولادت کی خوشی میں شکرانے کے نوافل کا خاص اہتمام کریں۔

(3) تلاوت :

ہمیں آقائے دوجہاں صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے تصدق سے قرآن مجید جیسی عظیم نعمت ملی۔ روزانہ کم ازکم ایک رکوع کی تلاوت معہ ترجمہ (عرفان القرآن) اپنی زندگی کا معمول بنائیں۔

(4) اذکار و تسبیحات :

إِنَّ اللَّهَ وَمَلَائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى النَّبِيِّ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا صَلُّوا عَلَيْهِ وَسَلِّمُوا تَسْلِيمًاO

(الاحزاب 33 : 56)

ترجمہ : ’’بے شک اللہ اور اسکے (سب) فرشتے نبی مکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجتے رہتے ہیں، اے ایمان والو تم (بھی) اُن پر درود بھیجا کرو اور خوب سلام بھیجا کرو‘‘۔

اسی سنت الہٰیہ کو اپناتے ہوئے روزانہ ہر نماز کے بعد کم ازکم 100 مرتبہ درودِ پاک پڑھیں اور اس نعمت عظمیٰ کے حصول پر شکرانے کے طور پر روزانہ ایک تسبیح الحمدللہ کی کریں۔

حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور علیہ الصلوٰۃ و السلام نے فرمایا : ’’جو شخص مجھ پر ایک مرتبہ درود بھیجتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس پر دس رحمتیں نازل فرماتا ہے، اس کے دس گناہ معاف کئے جاتے ہیں اور اس کیلئے دس درجات بلند کئے جاتے ہیں‘‘۔

(نسائی، 4 : 55، رقم : 1297)

(5) دعائیں :

عیدین کا چاند ہمارے لئے باعث فرحت ومسرت ہے۔ ربیع الاوّل کا چاند ہمارے لئے اُس نعمت کی آمد کا پیش خیمہ بنا جس کے طفیل ہمیں زندگی کی تمام نعمتیں اور راحتیں ملیں۔ ربیع الاوّل کا چاند دیکھ کر ایک دوسرے کو مبارک باد دیں چاند دیکھ کر یہ دعا پڑھنا مسنون ہے۔

اَللَّهمَّ أَهِلَّهُ عَلَيْنَا بِالْأَمْنِ وَالْإِيْمَانِ وَ السَّلَامَةِ وَ الْإِسْلَامِ وَ التَّوْفِيْقِ لِمَا تُحِبَّ وَ تَرْضَی رَبُّنَا وَ رَبُّکَ اﷲُ.

ترجمہ : ’’اے اﷲ! اس چاند کوہم پر امن، ایمان، سلامتی اور اسلام اور اس کام کی توفیق کے ساتھ طلوع فرما جس کو تو پسند کرتا اور (اور جس سے تو) راضی ہوتا ہے (بے شک) ہمارا اور تمہارا رب اﷲ ہے۔‘‘

حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی محبت اللہ تعالیٰ کی ایک عظیم نعمت ہے جو اُس کی توفیق سے ہی حاصل ہوسکتی ہے اور جس کے بغیر ایمان کی تکمیل ہی ممکن نہیں۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :

لايومن احد کم حتي اکون احب اليه من ولده ووالده والناس اجمعين

(بخاری، 1 : 14 رقم : 14 مسلم، 1 : 65، رقم : 38)

ترجمہ : ’’تم میں سے کوئی مومن نہیں ہوسکتا جب تک کہ میں اُسے اُس کے والد اُس کی اولاد اور تمام لوگوں سے زیادہ محبوب نہ ہوجاؤں‘‘۔

آئیے! اس ماہ مبارک میں اللہ تعالیٰ کے حضور ہاتھ اٹھائیں اور صدق دل سے یہ دعا مانگیں کہ ہمیں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذاتِ اقدس سے والہانہ عقیدت ومحبت کا جذبہ عطا ہو۔ آپ کی سنت کی پیروی اور دین کی خدمت کی توفیق عطا ہو۔ اور آقائے دوجہاں صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اُمت کا درد نصیب ہو۔ اِس دعا کو ہمیشہ اپنے معمول کا حصہ بنائیں۔

(5) صدقہ وخیرات :

اس ماہ میں خوش دلی کیساتھ دل کھول کر صدقہ و خیرات کریں۔

بچوں کو حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی محبت سکھائیں :

اولاد کی تربیت اس نہج پر کریں کہ آقائے دوجہاں صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی محبت کا جذبہ بچپن ہی سے ان کے دلوں میں راسخ ہو جائے۔ اس جذبہ محبت کے فروغ کیلئے عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو منانے کی ترغیب دینے سے بہتر کوئی ذریعہ نہیں۔ اس ضمن میں ہماری رہنمائی ایک حدیث مبارکہ سے ہوتی ہے جس میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمیں اپنی اولاد کو حب رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تعلیم دینے کی تلقین فرمائی ہے :

أدبوا أولاد کم علی ثلاث خصال : حب نبيکم وحبّ اهل بيته و قرأت القرآن

(سیوطی، الجامع الصغیر، 1 : 25، رقم : 311)

ترجمہ : ’’اپنی اولاد کو تین چیزوں کا ادب سکھاؤ : اپنے نبی کی محبت، اہل بیت کی محبت اور قرآن کی تلاوت کا ادب۔‘‘

بہت سے گھرانوں میں بچوں کی سالگرہ بڑے جوش وجذبے سے منائی جاتی ہے۔ رنگ برنگے کپڑے پہنے جاتے ہیں۔ اُن کے دوستوں کو مدعو کیا جاتا ہے۔ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ولادت کا دن اس سے بڑھ کر اہتمام کا حقدار ہے۔

  1. اس ماہ مبارک میں بچوں کی محفل نعت کا خصوصی اہتمام کریں اور آقائے دوجہاں صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بچوں کیساتھ شفقت ومحبت بھرے واقعات اور اُن کے بچپن کے واقعات بیان کریں۔ محفل کے اختتام پر بچوں کیلئے ضیافت کا اہتمام کریں۔
  2. یکم ربیع الاوّل تا 12 ربیع الاوّل تک آپ بچوں کو عید میلادالنبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اہمیت بیان کریں تاکہ بچوں میں عید میلادالنبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خوشی کا احساس پیدا ہو۔
  3. بچوں کو درود و سلام پڑھنا سکھائیں اور اس کے اجر و ثواب کی اہمیت کو اجاگر کریں۔
  4. اپنے گھر میں آقائے دوجہاں صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا پسندیدہ کھانا تیار کرکے بچوں کو کھلائیں۔
  5. عید میلادالنبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دن بچوں کو نئے کپڑے پہنائیں اور مہندی اور چوڑیوں کا خاص اہتمام کریں۔
  6. اپنے بچوں کو یہ ترغیب دیں کہ وہ عید کارڈز اور تحائف کا تبادلہ کریں۔
  7. اپنے خاندان اور محلے کی سطح پر بچوں میں گنبد خضریٰ کی تصویر میں رنگ بھرنے کا مقابلہ رکھوائیں اور حوصلہ افزائی کیلئے انعامات بھی دیں۔
  8. بچوں کو ایک دن سیر وتفریح کیلئے لے کر جائیں۔

درود وسلام :

اس ماہ مبارک میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اپنے تعلقِ غلامی کو مضبوط کرنے کیلئے کثرت کیساتھ درودو سلام کا نذرانہ پیش کریں اور نماز فجر کے بعد کھڑے ہوکر حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہِ بے کس پناہ میں درودوسلام کا نذرانہ پیش کریں۔

اجتماعی معمولات

گوشۂ د رود :

حضرت ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :

’’قیامت کے روز لوگوں میں سے میرے سب سے زیادہ قریب وہ شخص ہوگا جو (اس دنیا میں) ان سب سے زیادہ درود بھیجتا ہوگا‘‘۔

(ترمذی 2 : 354، رقم 484)

حضرت ابوھریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا۔

’’(امت میں سے کوئی شخص) ایسا نہیں جو کہ مجھ پر سلام بھیجے مگر اللہ تعالیٰ نے مجھ پر میری روح واپس لوٹا دی ہوئی ہے۔ یہاں تک کہ میں ہر سلام کرنے والے کے سلام کا جواب دیتا ہوں‘‘۔

(سنن ابی داؤد)

دلوں میں عشق رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شمع جلانے، نسبت محمدی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں استقامت پیدا کرنے اور اطاعت محمدی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ترغیب دینے کیلئے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کے حکم کے مطابق تحریک منہاج القرآن کے مرکز پر گوشۂ درود کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔ جس کے ذریعے عالمگیر سطح پر قرب رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور نسبت رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو مستحکم کرکے بارگاہِ ایزدی سے برکات کا حصول ممکن بنایا جا رہا ہے۔

اس گوشۂ درود میں غلامان مصطفےٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم روضہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر ہر لمحہ ملائکہ کے سلام پڑھنے کی سنت پر عمل کرتے ہوئے 24 گھنٹے بغیر کسی وقفے کے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود وسلام پڑھ رہے ہیں۔

مجلسِ ختم صلوٰۃ علی النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم :

اس گوشۂ درود وسلام میں پڑھے جانے والے اور دنیا بھر سے موصول ہونے والے درود وسلام کو ہر ماہ کے تیسرے جمعۃ المبارک کو مجلس ختم صلوٰۃ علی النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہ میں پیش کیا جاتا ہے۔ جمعۃ المبارک کی نماز کے بعد اس مجلس کا آغاز ہوتا ہے۔

حلقۂ درود :

شیخ الاسلام پروفیسر ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی جانب سے دیئے گئے اس درود پاک اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلٰی سَيِّدِنَا وَمَوْلٰنَا مُحَمَّدٍ وَّعَلٰی اٰلِه وَصَحْبِه وَبَارِکَ وَسَلِّمْ کے ورد سے آپ بھی اس عظیم سعادت میں شامل ہوسکتی ہیں۔

  1. آپ اپنے گھر میں حلقۂ درود کیلئے کمرہ یا جگہ مختص کر لیں، جہاں گھر کے تمام افراد مل کر درود وسلام پڑھیں۔
  2. حلقۂ درود کیلئے مختص ہونے والی جگہ کی صفائی اور پاکیزگی کا ہر وقت خصوصی اہتمام کریں۔
  3. گھر کی سطح پر اپنے قریبی رشتہ داروں اور پڑوسیوں کو بھی ضرور دعوت دیں اور حلقۂ درود وسلام کے شرکاء کی تعداد میں دن بدن اضافہ کرتے جائیں۔
  4. درود وسلام پڑھنے سے قبل غسل کریں اور صاف ستھرا لباس پہنیں سفید کپڑوں کو ترجیح دیں۔ اور دو رکعت نماز نفل کے بعد درود شریف پڑھنا شروع کریں۔
  5. دنیاوی گفتگو سے مکمل اجتناب کریں۔
  6. حلقۂ درود وسلام میں شرکت کرنے کیلئے جگہ، دن اور وقت متعین کر دیں تاکہ خواتین بآسانی شامل ہوسکیں۔
  7. درود وسلام کی تعداد کا شمار کرکے مرکز ارسال کر دیں تاکہ آپ کا درود اجتماعی ختم الصلوٰۃ علی النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی محفل میں شامل ہو سکے۔ جس میں دنیا بھر میں پڑھا جانے والا کروڑوں کی تعداد میں درود وسلام کا نذرانہ بارگاہِ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں اجتماعی طور پر پیش کیا جاتا ہے۔

نوٹ : یاد رہے کہ انفرادی سطح ہو یا اجتماعی ہرحال میں حلقۂ درود کے تمام آداب بجا لانا ضروری ہے۔

طریقِ کار :

اپنے علاقہ کی خواتین کو حلقۂ درود وسلام کی اہمیت وفضیلت اور تمام آداب وشرائط بتا کر دعوت دیں۔ تمام خواتین کو شرائط پہلے سے بتا دیں تاکہ وہ مکمل تیاری کے ساتھ آئیں۔

حلقۂ درود کا طریقہ کار درج ذیل ہے :

  1. تلاوت
  2. قصیدہ بردہ شریف
  3. درود شریف (تعداد جتنی ممکن ہو مقرر کرلیں اور اسے مرکز بھیجنے کا اہتمام کریں)
  4. صلوٰۃ وسلام
  5. دُعا

اس ماہِ مبارک میں پڑھے جانے والے درود وسلام کی تعداد درج ذیل طریقہ سے مرکز ارسال کریں۔

(i) بذریعہ ڈاک بھیجنے کا پتہ

مرکزی سیکرٹریٹ تحریک منہاج القرآن
منہاج القرآن ویمن لیگ
365۔ ایم ماڈل ٹاؤن لاہور

(ii) بذریعہ فون : 140 ۔140۔111۔042
(iii) بذریعہ ای میل : Info@gosha-e-durood.com
(iv) بذریعہ فیکس : 5168184 ۔ 042
(v) بذریعہ ویب سائٹ : www.gosha-e-durood.com

نوٹ : اس ماہ مبارک کے علاوہ بھی آپ حلقۂ درود وسلام کو اپنی آداب وشرائط پر جاری رکھیں اور مرکز سے مسلسل رابطہ رکھیں۔

محفل میلادالنبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم :

ماہِ ربیع الاوّل کی مناسبت سے اپنے گھر میں ’’محفل میلاد‘‘ کا اہتمام کریں جس میں آپ زیادہ سے زیادہ خواتین کی شرکت کو ممکن بنائیں۔

محفل کی تیاری وطریقہ کار :

  1. محفل میلاد کیلئے اپنے پورے گھر کی خصوصی صفائی کریں۔
  2. گھر کے اندر خوشبو کا اہتمام کریں۔
  3. محفل میلاد کی ابتداء تلاوت کلام پاک سے کریں شرکاء محفل ایک ایک تسبیح درود وسلام کی پڑھیں۔
  4. اپنے علاقے کی اچھی نعت خواں خواتین کو محفل میلاد کیلئے خصوصی دعوت دیں اور ولادتِ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے متعلق نعتوں کا انتخاب کریں۔
  5. محفل کے دوران شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری مدظلہ العالی کی کتاب سیرت الرسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، نورالابصار بذکر النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم المختار، شمائل مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، اسیران جمالِ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور خصائص مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے فضائل و کمالات اور حسن وجمال پر مبنی عبارت کو پڑھ کر سنائیں۔
  6. درسِ قرآن کیلئے اچھی مقررہ کا انتخاب کریں۔ جو 20 سے 30 منٹ کا درس دیں۔
  7. درود وسلام کا ہدیہ بارگاہ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں پیش کریں۔ اور دعا پر محفل کا اختتام کریں۔
  8. اپنی بساط کے مطابق بہترین ضیافت کا اہتمام کریں۔

درس کے اختتام پر خواتین کو ترغیب دیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سنت کی روشنی میں اپنے کردار سنواریں۔

میلاد مہم :

تحریک منہاج القرآن کا خمیر عشق مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اٹھایا گیا ہے۔ اسی شمع عشق مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو روشن کرنے کیلئے اس سال بھی منہاج القرآن ویمن لیگ ماہ میلاد میں ملک گیر ’’میلاد مہم‘‘ کا انعقاد کر رہی ہے۔ جس میں فروغ عشق رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کیلئے ضلع / تحصیل کی سطح پر عظیم الشان محافل منعقد کی جائیں گی۔ آپ بھی اپنے علاقے میں اس سطح پر منعقد ہونے والی محفل میلاد میں شرکت کی سعادت حاصل کریں۔

ضیافتِ میلاد :

انّ رجلا سئال رسول اللّٰه صلي الله عليه وآله وسلم اَي الاسلام خير. قال تطعم الطعام وتقرألسلام

(بخاری ومسلم)

ترجمہ : ’’ایک آدمی نے حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام سے عرض کیا اسلام کی کونسی چیز سب سے بہتر ہے تو آپ نے فرمایا کہ تم کھانا کھلاؤ اور سلام کہو‘‘۔

اسی فرمان نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اپناتے ہوئے ’’ضیافت میلاد‘‘ کا خصوصی اہتمام کریں۔ جس میں ہر خاص وعام اور امیر وغریب کو دعوت دیں۔

تحریک منہاج القرآن کے مرکز میں ماہِ ربیع الاوّل کی ہر رات ضیافت دی جاتی ہے۔ جس میں ہزاروں کی تعداد میں مرد وخواتین شریک ہوتے ہیں۔

عالمی میلاد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کانفرنس :

یہ اعزاز تحریک منہاج القرآن کو حاصل ہے کہ دنیا بھر میں 12 ربیع الاوّل کا سب سے بڑا اجتماع اس پلیٹ فارم سے منعقد ہوتا ہے۔ جس میں عشق مصطفےٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لاکھوں پروانے جوق درجوق شریک ہوتے ہیں۔

اس عظیم اجتماع میں اپنی اور اپنے حلقۂ احباب میں موجود خواتین کی شرکت کو ممکن بنائیں اور یوں محفل کے فیوضات وبرکات سے اپنے دامن بھر یں۔

درسِ قرآن

طریقہ کار :

  1. درس قرآن کا یہ سلسلہ یکم ربیع الاوّل تا 30 ربیع الاوّل تک ہفتہ وار ہوگا۔
  2. درس کا دورانیہ 40 منٹ ہوگا۔
  3. درس میں شریک خواتین سے سوال تحریری شکل میں لیں۔ جواب معلوم ہونے کی صورت میں مختصر اور جامع جواب دیں۔ اگر جواب معلوم نہ ہو تو غلط جواب دینے کی بجائے معذرت کر لیں اور اگلے روز کتب وکیسٹس سے مسئلہ کا حل تلاش کرکے تسلی بخش جواب دیں۔
  4. آخری دس منٹ پیغام پر مشتمل ہونگے۔

درس کے مقاصد :

  1. آقا علیہ الصلوٰۃ والسلام کی محبت پیدا کی جائے۔
  2. امت کا درد اور دین کی خدمت کا جذبہ پیدا کیا جائے۔

موضوعات برائے درس قرآن :

  1. حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے محبت کے تقاضے۔
  2. تحفظ ناموس رسالت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
  3. مطالعہ سیرت کی ضرورت واہمیت۔
  4. محبت رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم استحکام ایمان کا واحد ذریعہ
  5. نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے امت پر احسانات
  6. میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شرعی حیثیت
  7. اسلامی واقعات کی یاد منانا دین کا تقاضا ہے
  8. ’’النبی اولیٰ بالمومنین من انفسہم‘‘
  9. ’’لقد من اللّٰہ علی المومنین اذبعثت فیھم رسولًا منھم‘‘
  10. ’’وما ارسلنک الارحمۃ اللعالمین ‘‘
  11. ’’قل بفضل اللہ وبرحمتہ فبذالک فلیفرحوا ھو خیر مما یجمعون ‘‘

نوٹ : ان موضوعات کی تیاری کا مواد آپ کو شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی کتب وکیسٹس سے ملے گا۔ جن کی فہرست آخر میں دی گئی ہے۔

جگہ کا انتخاب :

درس کیلئے مناسب جگہ کا انتخاب ماہ ربیع الاوّل شروع ہونے سے قبل ہی کر لیں جہاں ہفتہ وار درس قرآن یا درس حدیث کا سلسلہ جاری رہے۔

تشہیر :

درس قرآن کیلئے جو جگہ منتخب کریں۔ ماہ ربیع الاوّل سے قبل وہاں محفل کا اہتمام کریں۔ جس میں خواتین کو اس سلسلہ درس قرآن کی افادیت سے آگاہ کریں اور انہیں شرکت کی دعوت دیں۔ اور پروگرام کی تفصیلات (وقت، دورانیہ اور جگہ) کے بارے میں بتائیں۔ اگر ممکن ہو تو اشتہار، پمفلٹ، بینر اور کیبل کے ذریعے درس قرآن کی تشہیر کریں۔

ہدایات برائے معلمات

انفرادی زندگی میں معلمہ کا کردار :

  • درس قرآن شروع کرنے سے قبل دو رکعت نماز نفل پڑھیں اور اﷲتعالیٰ سے مدد کی دعا کرکے درس کا آغاز کریں۔
  • درسِ قرآن کی ابتداء تلاوتِ قرآنِ پاک اور مختصراً قصیدہ بردہ شریف یا نعت شریف سے کریں۔
  • حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اسم مبارک کے ساتھ درود پاک پڑھنا کبھی نہ بھولیں۔
  • جب حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ذکر خیر کریں تو الفاظ کے استعمال اور لب و لہجے میں ادب کو ہمیشہ ملحوظ خاطر رکھیں۔
  • درس قرآن دیتے ہوئے وقت کی پابندی کا خاص خیال رکھیں۔
  • اختلافی مسائل پر گفتگو سے پرہیز کریں۔
  • طویل اکتا دینے والی تقریر نہ کریں، مختصر اور آسان فہم انداز میں درسِ قرآن دیں۔
  • قرآنی آیات اور احادیث کا اعراب و تلفظ اور ان کے حوالہ جات، کتاب اور مصنف کا نام لکھ کر لے جائیں۔
  • اپنی زندگی میں جھوٹ بولنے کی عادت ترک کر دیں۔
  • مسندِ درس پر بیٹھے ہوئے یہ خیال رکھیں کہ آپ سنت رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ادا کر رہی ہیں اور اس کا حق ادا کرنے کے لئے اپنے قول و فعل کو اس سے ہم آہنگ بنائیں۔
  • درس دینے کے لئے سکارف اور باشرع گاؤن کا اہتمام لازمی کریں اور معمول میں بھی لباس، تقویٰ، پرہیز گاری اور شرم و حیاء کے معیار کے مطابق پہنیں تاکہ آپ کا لباس آپ کی دعوت سے ہم آہنگ ہو۔
  • عبادات، تلاوتِ قرآن، تہجد اور کثرت سے درود پاک کے ورد کا التزام کریں۔
  • قہقہہ لگا کر ہنسنا اور ہنستے ہوئے ہاتھ پر ہاتھ مارنا حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ناپسند تھا اس سے پرہیز کریں۔
  • ہمیشہ ظاہری و باطنی طہارت کا اہتمام کریں اور بغیر وضو کے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مسندِ وراثت پر بیٹھ کے درسِ قرآن دینا اپنے لیے حرام سمجھیں۔
  • یہ تصور کر کے مسندِ درس (اونچی جگہ) پر بیٹھیں کہ یہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سنت ہے، درس کے اوقات کے علاوہ سب کے ساتھ برابر بیٹھیں۔
  • کم کھانا، کم سونا اور کم بولنا روحانیت کو تقویت بخشتا ہے نیز غذا میں سادگی کو ترجیح دیں۔
  • ہمیشہ عاجزی و انکساری کی عادت اپنائیں اور ریاکاری سے پرہیز کریں۔
  • غیبت، چغلی، بدظنی، تمسخر اور طنز جیسے اخلاقی رذائل سے اپنی شخصیت کو ہمیشہ پاک رکھیں۔
  • درسِ قرآن دینے کے لئے ہمیشہ مکمل تیاری اور مطالعہ کرکے اہم نکات کی Outlines بنا کر ساتھ لے جائیں اور کتابیں سامنے رکھ کر درس دیں۔

اجتماعی زندگی میں معلّمہ کا کردار :

  • خود کو دین کی خادمہ اور طالبہ تصور کریں اور ہمیشہ اس خواہش سے اجتناب کریں کہ لوگ آپ کا احترام کریں، آپ کے ہاتھ چومیں۔
  • کسی کو دم کرنے سے اجتناب کریں۔ اگر کوئی دم کروانے کیلئے کہے تو اُسے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی کتاب فیوضاتِ محمدیہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے وظائف بتا دیں۔
  • ہمیشہ اجتماعی دعا کریں۔ انفرادی طور پر کوئی درخواست بھی کرے تواس کا اجتماعی دعا میں ہی ذکر کر دیں۔
  • اپنے نام کے ساتھ القابات لگوانے سے اجتناب کریں۔
  • اخلاقِ حسنہ و آداب کو اسوہء نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سمجھ کر اپنائیں، بڑوں کے لیے ادب و احترام اور چھوٹوں کے لیے شفقت و محبت کا رویہ اپنائیں۔
  • عوام الناس سے Kind یا Cash کسی بھی صورت میں کوئی ہدیہ، نذرانہ یا تحفہ قبول نہ کریں۔
  • ہر کام ’’لوجہ اﷲ‘‘ (اﷲ کی رضا کے لئے) کریں۔

ویڈیو پروگرام

طریقہ کار :

حالات کوپیش نظر رکھتے ہوئے درج ذیل طریقہ کار کے مطابق ویڈیو پروگرام کا اہتمام کریں۔

ہفتہ وار :

ہفتے میں ایک دن ویڈیو پروگرام کا اہتمام ضرور کریں اور درسِ قرآن کے دن خواتین کو ویڈیو پروگرام کا دن جگہ اور وقت بتا دیں۔

اہم ہدایات :

  1. دئیے گئے ویڈیو نصاب سے ہی ویڈیو پروگرام کے لیے کیسٹس کاانتخاب کریں۔
  2. ویڈیو پروگرام کے لیے وی سی آر، ٹی وی، سی ڈی اور کیسٹس کو اچھی طرح چیک کر لیں تاکہ عین وقت پر پریشانی اور زحمت سے بچا جاسکے۔
  3. ویڈیو خطاب شروع کرنے سے قبل موضوع کا مختصر تعارف کروائیں۔
  4. اگر آپ کسی گھر میں ویڈیو کا اہتمام کر رہی ہیں تو خیال رکھیں کہ ایسے وقت میں کریں جب خواتین گھریلو کام کاج سے فارغ ہوں اور گھر کے دیگر افراد خصوصاً بچوں کی جانب سے مداخلت نہ ہو۔

مزید رہنمائی کے لئے مرکز رابطہ کریں۔

خدائے بزرگ و برتر سے دعا ہے کہ وہ اس خدمت کو شرفِ قبولیت عطا فرمائے اور مسلمانوں کو توفیق دے کہ وہ اس پروگرام کے تحت اپنی زندگیوں کو حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کی محبت اور شوقِ عقیدت میں ڈھال لیں اور اس پروگرام پر عمل کرکے اللہ کے سچے دین کی طرف رغبت دلانے میں ایک مؤثر ذریعہ ثابت ہوں۔

سیرت و فضائلِ نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

  1. سیرۃُ الرسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم (جلد اَوّل تا جلددہم)
  2. سیرتِ نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا علمی فیضان
  3. سیرتِ نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تاریخی اَہمیت
  4. سیرتِ نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی عصری و بین الاقوامی اَہمیت
  5. قرآن اور سیرتِ نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا نظریاتی و اِنقلابی فلسفہ
  6. قرآن اور شمائلِ نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
  7. نورِ محمدی : خِلقت سے وِلادت تک(میلاد نامہ)
  8. میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
  9. تاریخِ مولدُ النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
  10. مولدُ النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم عند الائمۃ و المحدثین
  11. فلسفۂ معراجُ النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
  12. حسنِ سراپائے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
  13. اَسمائے مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
  14. خصائصِ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
  15. شمائلِ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
  16. برکاتِ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
  17. تذکارِ رِسالت
  18. ذکرِ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم (کائنات کی بلند ترین حقیقت)
  19. فضیلتِ درود و سلام
  20. اِیمان کا مرکز و محور (ذاتِ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم )
  21. عشقِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : وقت کی اَہم ضرورت
  22. عشقِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : اِستحکامِ اِیمان کا واحد ذریعہ
  23. غلامیء رسول : حقیقی تقویٰ کی اَساس
  24. تحفظِ ناموسِ رِسالت
  25. اَسیرانِ جمالِ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

نصاب برائے ویڈیو پروگرام

(خطابات شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری)

نمبرشمار عنوان سی ڈی نمبر
1 عیدمیلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خوشی سے مناؤ VC-357
2 تعلق مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم 412
3 حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ولادت کی خوشی منانا 416
4 حقیقت جشن عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم 419
5 اسلامی واقعات کی یاد منانا دین کا تقاضہ ہے 426
6 غمی اور خوشی کی کیفیات طاری کرنا 427
7 نعمت الہٰیہ کے حصول پر خوشی منانا قرآن کی روشنی میں 428
8 نعمت الہٰیہ کے حصول پر خوشی منانا حدیث کی روشنی میں 429
9 میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر اظہار تشکر ومحبت قرآن کی روشنی میں 430
10 میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو بطور عید منانا حدیث کی روشنی میں 431
11 جشن میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اجزاء کی شرعی حقیقت 432
12 جشن عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور تصورِ بدعت 433
13 ذات مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مقصد کائنات ہے 153
14 ولادت محمدی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم 192
15 درود وسلام ایک دائمی عمل 495
16 محبت رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم احوالِ حیوانات کی روشنی میں 501
17 معرفتِ عظمت مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم 111
18 قدر شناسی مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم 72
19 لیجؤ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نام 23
20 حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے تعلق کا واحد ذریعہ درود وسلام 16

المِنْہاجُ السَّوِیُّ

گزشتہ اَدوار میں متعدد علمائے اِسلام اور ائمہ کرام نے مختلف موضوعات پر احادیث مبارکہ کی جمع وترتیب کا کام سرانجام دیا جو جزواً ایمانیات، عبادات، اَحکاماتِ الٰہیہ اور حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مناقب و فضائل کے بیان سے متعلق تھا۔ اس ضمن میں خطیب تبریزی کی ’’مشکوٰۃ المصابیح‘‘ امام منذری کی ’’الترغیب والترھیب‘‘ اور امام نووی کی ’’ریاض الصالحین‘‘ کا نام سرفہرست ہے جو صدیوں قبل منظر عام پر آئیں۔ دورِ حاضر میں یہ منفرد اِعزاز شیخ الاسلام پروفیسر ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کو حاصل ہوا جنہوں نے عصری تقاضوں کے مطابق عقائد واعمال، احکامِ دین، عبادات ومناسک، آداب ومناقبِ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، اخلاص و خشیت سے متعلق متفرق موضوعات پر’’ المِنْہاجُ السَّوِیُّ‘‘ کے عنوان سے احادیث مبارکہ کا ایک مجموعہ تالیف کیا۔ اس کی نمایاں خصوصیات حسبِ ذیل ہیں :

  • گیارہ سو (1100) احادیث پر مشتمل کم و بیش نو سو صفحات پر محیط کتاب ہے۔
  • علم الحدیث میں دلچسپی رکھنے والے صاحبانِ علم کے لیے یہ مجموعہ خاص اہمیت کا حامل ہے۔
  • اُردو جاننے والے خواتین وحضرات کے لیے اِس کا آسان اردو ترجمہ اور احادیث کی تخریج بھی کر دی گئی ہے۔
  • حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی احادیث کے وسیع ذخیرے سے ماخوذ جدید موضوعات پر مشتمل نہایت خوبصورت مجموعہ ہرطبقہ زندگی کے لئے یکساں مفید ہے۔
  • 252 مستند کتبِ حدیث سے اِستفادہ کیا گیا ہے۔
  • یہ کتاب نیک اَعمال پر اُبھارتی ہے اور عملی زندگی میں بہترین راہنمائی فراہم کرتی ہے۔

تبصرہ