خواتین پر تشدد کے تدارک کا عالمی دن، منہاج القرآن ویمن لیگ کے تحت فکری نشست

تشدد ہر شکل میں قابل مذمت ہے: نائب صدر منہاج القرآن ویمن لیگ سدرہ کرامت
بیمار ذہنیت ہی خواتین پر تشدد کرسکتی ہے: عائشہ مبشر ناظمہ شعبہ جات
فکری نشست سے امہ حبیبہ اسماعیل، انیلہ الیاس، ارشاد اقبال، نورین علوی نے اظہار خیال کیا

International Day for the Elimination of Violence against Women - Intellectual session under Minhaj-ul-Quran Women League

لاہور (25 نومبر 2022ء) خواتین پر تشدد کے تدارک کے عالمی دن کے موقع پر منہاج القرآن ویمن لیگ کے زیراہتمام مرکزی سیکرٹریٹ ماڈل ٹاؤن میں فکری نشست کا اہتمام کیا گیا۔ مقررین نے خواتین اور بچیوں کے حقوق کے تحفظ، خواتین پر تشدد، گھریلوں بدسلوکی، ہراساں کرنے اور سماجی و جائیداد کے حقوق کی فراہمی و تحفظ کے قوانین پر عملدرآمد پر زور دیا۔

فکری نشست سے خطاب کرتے ہوئے مرکزی نائب صدر منہاج القرآن ویمن لیگ سدرہ کرامت نے کہا کہ تشدد ہر شکل میں قابل مذمت ہے۔ دین اسلام کی آمد نے خواتین کو غلامی، ظلم و استحصال کے بندھنوں سے آزادی کا پیغام دیا۔ دین اسلام نے ان تمام قبیح رسومات کا خاتمہ کیا جو عورت کے انسانی وقار کے منافی تھیں۔ دین اسلام نے عورت کو وہ تمام حقوق عطا کیے جن سے وہ معاشرے میں عزت و تکریم کی مستحق قرار پائی۔ انہوں نے کہا کہ اسلام نے عورت کو وہ عظیم مقام عطا کیا جو کسی اور مذہب نے نہیں دیا۔ اسلام عورت کو تمام رشتوں میں احترام اور عظمت سے نوازتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت پاکستان کی نصف آبادی خواتین پر مشتمل ہے۔ پاکستان کے آئین میں بھی خواتین کے حقوق کے حوالے سے قانون سازی کی گئی ہے مگر تاحال بہت سارے اقدامات پر عملدرآمد ہونا ضروری ہے۔

فکری نشست سے خطاب کرتے ہوئے منہاج القرآن ویمن لیگ کی مرکزی ناظمہ شعبہ جات عائشہ مبشر نے کہا کہ بیمار ذہنیت ہی خواتین پر تشدد کرسکتی ہے۔ ہوم بیسڈ ورکرز، گھروں میں کام کرنے والی خواتین جن پر مختلف طریقوں سے ہونے والے تشد دکو روکنے، مکروہ علاقائی رسومات کے خلاف قانون سازی ہونا بھی بہت ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ بل پاس کرنا، دن منا لینا یا قانون سازی کرنا ہی کافی نہیں بلکہ ضرورت ان قوانین پر عملدرآمد کی ہے۔ گھروں میں کام کرنے والی خواتین کو مناسب معاوضہ نہیں دیا جاتا، انہیں ہراساں کیا جاتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسکول، کالجز اور یونیورسٹیز کے نصاب میں خواتین کے حوالے سے اخلاقیات پڑھائی جانا ضروری ہے۔ ہمیں کسی اور معاشرے کی طرف دیکھنے کی بجائے اپنے معاشرے کو درست کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ خواتین کے حقوق کے حوالے سے بہت زیادہ قوانین بنائے گئے ہیں مسئلہ ان قوانین پر عملدر آمد کرانے کا ہے۔ خواتین کی صلاحیتوں کو تسلیم کرنا چاہیے تاکہ 50 فیصد آبادی سے ملک کی تعمیر و ترقی کے لئے فائدہ لیا جاسکے۔

فکری نشست سے امہ حبیبہ اسماعیل، انیلہ الیاس، ارشاد اقبال، لبنہ مشتاق نے بھی خطاب کیا۔ رافعہ عروج، حدیقہ بتول، نورین علوی، فہنیقہ ندیم، امہ کلثوم و دیگر خواتین رہنماؤں نے شرکت کی۔

تبصرہ