تحریک منہاج القرآن کا وجود عظیم صوفی ڈاکٹر فرید الدین کی دعاؤں کا ثمر ہے۔

شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کے والد گرامی فرید ملت ڈاکٹر فرید الدین قادری کا سالانہ عرس بستی صالح شاہ جھنگ میں ان کے مزار اقدس کے سامنے جامعہ فریدیہ قادریہ میں ہوا، جس میں تحریک منہاج لقرآن کی مرکزی، صوبائی اور ضلعی قیادت کے علاوہ مقامی علماء و مشائخ نے عرس کی تقریب سعید میں خصوصی طور پر شرکت کی اور اپنے وقت کے عظیم صوفی کو زبردست خراج عقیدت پیش کیا۔ تحریک منہاج القرآن کے مرکزی ناظم دعوت رانا محمد ادریس نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تحریک منہاج القرآن کا وجود عظیم صوفی ڈاکٹر فرید الدین کی اس دعا کا ثمر ہے، جو انہوں نے مقام ملتزم پر کھڑے ہو کر مانگی تھی اور جس کی مقبولیت حضور شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی صورت میں سب کے سامنے ہے۔ انہوں نے کہا کہ فرید ملت کا قلب و باطن حضور کے عشق سے سیراب تھا۔ اس لیے ان کی دعا فورا قبول ہوئی اور امت مسلمہ کو شیخ الاسلام کی صورت میں و ہ عظیم ہستی عطا ہوئی، جس نے پوری دنیا میں اسلام کے حقیقی پیغام کو عام کر دیا ہے اور اسلام کو درپیش مختلف چلینجز کا مقابلہ کرنے کے لئے منہاج القرآن کی صورت میں تحریک بپا کر دی۔ عرس کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر علی اکبر قادری الازہری نے کہا کہ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری شجر فرید کا وہ پھل ہے جس کی خوشبو سے آج پورا عالم مستفید ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عظیم صوفی بزرگ ڈاکٹر فرید الدین کا باطن پاکیزہ تھا، ان کی فکر شفاف تھی، ان کے سینے میں اسلام کے عروج کے لئے تڑپ تھی۔ وہ قادر الکلام خطیب، طبیب اور عظیم صوفی تھے، جن کی تعلیم و تربیت اور صحبت کا عظیم شاہکار آج شیخ الاسلام کی صورت میں موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ تحریک منہاج لقرآن کے جد امجد ڈاکٹر فرید الدین کی تعلیمات امت مسلمہ کے لئے مشعل راہ ہیں، ان پر عمل پیرا ہو کر امت زوال سے نکل کر عروج کے سفر پر گامزن ہو سکتی ہے۔ عرس کی تقریب میں احمد نواز انجم، نصر اللہ معینی، شفقت اللہ، صبغت اللہ قادری، قدرت اللہ اور سرور صدیق اویسی نے بھی خصوصی شرکت کی۔

تبصرہ