پاکستان عوامی تحریک کا محترمہ بے نظیر بھٹو شہید کی یاد میں تعزیتی ریفرنس

(ایم ایس پاکستانی)

پاکستان عوامی تحریک کے زیراہتمام شہید جمہوریت بے نظیر بھٹو کی یاد میں تعزیتی ریفرنس مورخہ 14 جنوری کو مرکزی سیکرٹریٹ ماڈل ٹاؤن میں ہوا۔ اس کی صدارت پاکستان عوامی تحریک کے صدر فیض الرحمن درانی نے کی۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے سیکرٹری جنرل جہانگیر بدر مہمان خصوصی تھے۔

سینیٹر پاکستان پیپلز پارٹی اکبر خواجہ، سابق ایم پی اے ڈاکٹر اعظمیٰ بخاری، چیئرمین عالمی مجلس ادب ڈاکٹر شبیعہ الحسن، سابق رکن صوبائی اسمبلی پنجاب چوہدری تنویر اشرف کائرہ، چوہدری ندیم اصغر کائرہ تحصیل ناظم کھاریاں، ٹاؤن ناظم خالد گھرکی، چوہدری اصغرعلی چھوکر، ڈاکٹر سید حسنات، سمیع اللہ خان اور ذوالفقار بدر کے علاوہ پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی قائدین بھی اس تعزیتی ریفرنس کے مہمانوں میں شامل تھے۔

ان کے علاوہ ناظم اعلیٰ تحریک منہاج القرآن ڈاکٹر رحیق احمد عباسی، سیکرٹری جنرل پاکستان عوامی تحریک انوار اختر ایڈوکیٹ، چیف کوآرڈینیٹر پاکستان عوامی تحریک جی ایم ملک، ڈپٹی سیکرٹری جنرل پاکستان عوامی تحریک سہیل احمد رضا، افتخار علی کلچہ، ڈاکٹر تنویر اعظم سندھو اور پاکستان عوامی تحریک و تحریک منہاج القرآن کے دیگر مرکزی قائدین بھی اس موقع پر موجود تھے۔ پروگرام کا آغاز دوپہر دو بجے قاری اللہ بخش نقشبندی نے تلاوت کلام پاک سے کیا۔ اس کے بعد شکیل احمد طاہر نے نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ والہ وسلم پیش کی۔

پاکستان عوامی تحریک کی طرف سے سہیل احمد رضا نے خطبہ استقبالیہ پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ محترمہ بے نطیر بھٹو کی شہادت ملک و قوم کے لیے ایک ناقابل تلافی نقصان ہے۔ اس کا ازالہ ممکن نہیں۔ ان کی ملک و قوم کے لیے ناقابل فراموش خدمات کے اعتراف میں آج ہم پاکستان پیپلز پارٹی کے غم میں برابر شریک ہیں۔

ناظم اعلیٰ ڈاکٹر رحیق احمد عباسی نے کہا کہ پاکستان کا موجودہ ظالمانہ سیاسی نظام غریبوں کو حقوق دلانے والوں کو برداشت نہیں کرتا۔ بے نظیر کو قتل کرنے والی طاقتیں ملک میں استحکام نہیں چاہتیں۔ وہ ایک بڑی سیاسی جماعت کی رہنما تھیں جن کی کمی ہمیشہ محسوس ہو تی رہے گی۔ محترمہ نے ہمیشہ جمہوریت کی بحالی اور عوام کی خوشحالی کے لیے اپنے باپ ذوالفقار علی بھٹو کے نظریہ کو آگے بڑھایا۔ محترمہ کی شہادت پر سب سے پہلے پاکستان عوامی تحریک کے چیئرمین شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے انہیں "شہید جمہوریت" کا لقب دیا۔ وہ منہاج القرآن کی لائہ ممبر بھی تھیں۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے سیکرٹری جنرل جہانگیر بدر نے کہا کہ ہم مشکل کی اس گھڑی میں پاکستان عوامی تحریک اور ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی محبت کو یاد رکھیں گے۔ "شہید جمہوریت" کا خطاب دینے میں پاکستان عوامی تحریک بازی لے گئی اور بعدازاں PPP کی سنٹرل ایگزیکٹو کونسل میں بے نظیر کو شہید جمہوریت کے لقب سے پکارنے کا فیصلہ کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ بھٹو نے کہا تھا کہ میری بیٹی اندرا گاندھی سے بڑی لیڈر بنے گی اور محترمہ نے اپنے سیاسی عمل سے یہ ثابت کر دیا۔ پاکستان عوامی تحریک متوسط طبقے کی قیادت کو آگے لانا چاہتی ہے۔ اس پر PPP اور عوامی تحریک میں کوئی تضاد نہیں۔ انہوں نے کہا کہ بے نظیر بھٹو نے بھی ساری زندگی کچلے ہوئے طبقات کو حقوق دلانے کی جدوجہد کی وہ ایک بڑی سیاسی رہنما تھیں جن کی کمی کو عالمی سطح پر بھی محسوس کیا گیا۔

پاکستان عوامی تحریک کے مرکزی صدر فیض الرحمن درانی نے کہا کہ بے نظیر بھٹو کو مرحومہ کہتے دل دکھی ہوتا ہے وہ سیاسی بصیرت رکھنے والی رہنما تھیں اور عالمی سطح پر انہیں وقار کی نظر سے دیکھا جاتا تھا۔ ہم نے ان کی شہادت پر غم زدہ اور رنجیدہ ہیں۔ ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ محترمہ کے قتل میں ملوث مجرموں کو بے نقاب کیا جائے۔

سیکرٹری جنرل پاکستان عوامی تحریک انوار اختر ایڈووکیٹ نے کہا کہ محترمہ کی شہادت ایک بہت بڑا المیہ ہے۔ اب سیاسی جماعتوں کو مل کر موجودہ فرسودہ اور ظالمانہ نظام انتخاب کو بدلنے کیلئے جدوجہد کرنا ہو گی جو غریبوں کے حقوق کا قاتل ہے۔

PPP کے سینیٹر سجاد بخاری نے کہا کہ بے نظیر کی جدوجہد پاکستان کی ترقی و خوشحالی اور جمہوریت کیلئے تھی۔ بی بی کو اپنی شہادت کا یقین تھا اس کے باوجود انہوں نے راہ استقامت اختیار کی اور شہید ہو گئیں۔

سینیٹر پاکستان پیپلز پارٹی اکبر خواجہ نے کہا کہ محترمہ دلیر لیڈر تھیں اور موت کو سامنے دیکھ کر بھی انہوں نے سیاسی جدوجہد ترک نہیں کی۔ PPP کی سابق ایم پی اے عظمیٰ بخاری نے کہا کہ شہید جمہوریت کا خطاب بے نظیر بھٹو کے لئے نہایت موزوں ہے اور اس کے لئے ہم پاکستان عوامی تحریک کے شکرگزار ہیں۔ بے نظیر بھٹو پاکستان کی ہی نہیں عالم اسلام کی بھی لیڈر تھیں۔

عوامی فلاح و بہبود اور جمہوریت کی بحالی کے لئے پاکستان عوامی تحریک اور PPP کا مشن ملتا جلتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ثبوت مٹا کر سکاٹ لینڈ یارڈ کو بلایا گیا۔ الیکشن کے پل صراط سے گزر کر PPP مضبوط ہوگی۔ ٹاؤن ناظم خالد گھرکی نے کہا کہ پاکستان کی سیاست میں فوج کی بے جا مداخلت نے کچھ نہیں رہنے دیا۔ غریب کی بات کرنے والوں کا حشر بے نظیر جیسا کیا جاتا ہے۔ بے نظیر بھٹو ضرورت سے زیادہ دلیر تھیں اس لیئے انہیں منظر سے ہٹا دیا گیا۔ اس موقع پر سابق ایم پی اے چوہدری تنویر اشرف کائرہ، چوہدری ندیم اصغر کائرہ تحصیل ناظم کھاریاں، چوہدری اصغرعلی چھوکر، ڈاکٹر سید حسنات، سمیع اللہ خان، ذوالفقار بدر اور ڈاکٹر تنویر اعظم سندھو نے بھی اظہار خیال کیا۔ پروگرام کا اختتام فاتحہ خوانی سے ہوا اور مسکین فیض الرحمن خان درانی نے شہید جمہوریت کے ایصال ثواب کے لیے دعا کروائی۔ اس موقع پر پاکستان پیپلز پارٹی اور عوامی تحریک کے کارکنان کی ایک بڑی تعداد نے بھی اس تعزیتی ریفرنس میں موجود تھی۔

تبصرہ