منہاج القرآن ویمن لیگ کے زیر اہتمام احیائے اسلام اور خانوادہ رسول (ص) کا کردار کانفرنس

مورخہ 20 دسمبر 2010ء کو منہاج القرآن ویمن لیگ کے زیر اہتمام ایک کانفرنس بعنوان ’’احیائے اسلام اور خانوادہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا کردار‘‘ کا انعقاد کیا گیا جس میں مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی شخصیات نے شرکت کی۔ مہمانان گرامی میں حضرت سلطان باہو رحمۃ اللہ علیہ کے سجادہ نشین پیر سلطان فیاض الحسن، پیر جمیل الرحمٰن چشتی، نامور محقق اور مصنف حسن عسکری، محترمہ مہناز رفیع، سید فرحت حسین شاہ، علامہ محمد حسین آزاد، محترمہ لبنٰی زیدی و دیگر شامل تھے۔ کانفرنس کا باقاعدہ آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا جس کے بعد نعت رسول مقبول پیش کی گئی۔

محترمہ سمیرا رفاقت، ایڈووکیٹ مرکزی ناظمہ منہاج القرآن ویمن لیگ نے ابتدایئہ کلمات پیش کرتے ہوئے معزز مہمانوں کا تعارف کروایا اور کارروائی کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ تحریک منہاج القرآن اسوۂ حسین کی امین ہے اور منہاج القراآن ویمن لیگ اسوۂ زینب کی امین ہے۔ حضور شیخ الاسلام نے ہمیں وہ راہ دکھا دی ہے جو ہمیں سیدھا منزل تک لے جائے گی اور وہ راہ ہے عشق رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور حب اہل بیت کی راہ۔ انہوں نے کہا کہ خانوادہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا کردار اپنانے میں ہی ہماری بقا ہے۔ احیائے اسلام ہماری منزل ہے جس کے حصول کیلئے ہمیں کربلا سے گزرنا ہو گا۔

حضرت سلطان باہو رحمۃ اللہ علیہ کے سجادہ نشین پیر سلطان فیاض الحسن نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ فکر محمدی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی امین سیدہ کائنات اور ان کے لال کا قربت رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور محبت رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے حوالے سے کوئی ثانی نہیں۔ آپ نے زور دیتے ہوئے کہا کہ آج کے دور پرفتن میں فرقہ واریت سے بچنے کیلئے آئمہ اہل بیت سے فیض یاب ہونا ہو گا۔ اہل بیت کی محبت کو حرز جاں بنانا ہو گا اور اسلام کے اس تشخص کو عام کرنا ہو گا جو یزیدیت کے ساتھ تضاد سے وجود میں آیا۔

امیر تحریک مسکین فیض الرحمٰن درانی نے کہا کہ گمراہی کے خلاف مزاحمت ہی پیغام کربلا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ احیائے اسلام کیلئے خانوادہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بے مثال قربانیاں امت مسلمہ پر احسان عظیم ہیں۔ واقعہ کربلا نے جو شعور انسانیت کوعطا کیا ہے وہ رہتی دنیا تک قائم رہے گا۔

مسلم لیگ کی مرکزی نائب صدر محترمہ مہناز رفیع نے کہا کہ اسلام تلوار سے نہیں بلکہ پیار سے پھیلا ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم عالم اسلام میں پاکستان کو Role Modle کی شکل میں پیش کریں۔ اور یہ صرف اسی صورت میں ممکن ہے جب ہم اسوئہ حسین رضی اللہ عنہ کو اپنا اوڑھنا بچھونا بنا لیں۔

نامور محقق حسن عسکری نے کہا کہ کربلا کے میدان میں خواتین کا کردار عقل انسانی کو حیران کر دیتا ہے۔ اور اسکی وجہ یہ ہے کہ آپ نے آ غوش فاطمہ میں پرورش پائی۔ آج کی خاتون کو کردار سیدہ زینب رضی اللہ عنہ کامطالعہ کرنا چاہیئے۔

کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پیر جمیل الرحمٰن چشتی نے اپنی گفتگو میں کہا کہ اہل بیت سے محبت ہمارے عقیدہ کا جزو ہے جس کے بغیر ایمان کی تکمیل ممکن نہیں۔

علامہ سید فرحت حسین شاہ نے کہا کہ امام عالی مقام نے انبیاء کی سنت پر عمل کرتے ہوئے مدینہ جیسے شہر سے ہجرت فرمائی اور ثابت کیا کہ اہل ایمان حق کی خاطر بڑی سے بڑی قربانی سے دریغ نہیں کرتے۔

امامیہ آرگنائزیشن کی مرکزی رہنماء محترمہ لبنٰی زیدی نے کہا کہ امام عالی مقام کا اپنے خانوادے سمیت گھر سے نکلنا بتاتا ہے کہ انکا مقصد کسی حکومت یا اقتدارکا حصول نہ تھا۔ وہ تو دلوں پر حکمرانی کرنے والے بے تاج بادشاہ تھے جو اپنے نانا کا دین بچانے گھر سے نکلے تھے۔ اس موقع پر دیگر مقررین نے بھی گفتگو کی۔ کانفرنس کا اختتام دعاسے ہوا۔

تبصرہ