پریس کانفرنس: ڈاکٹر طاہرالقادری کا کوئٹہ کو فوج کے حوالے کرنے کا مطالبہ

شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سانحہ کوئٹہ ایک قومی سانحہ ہے، قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع کی بھر پور مذمت کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا ہے کہ دھماکہ کرنے والے سفاک درندے ہیں اور انسانیت کے ماتھے پر بدنما داغ ہیں۔ انہوں نے کوئٹہ میں ہونے والے دھماکے کو ملکی سا لمیت اور استحکام کے خلاف گہری سازش قرار دیا اور کہا کہ غم کی اس گھڑی میں پاکستان عوامی تحریک اور تحریک منہاج القرآن لواحقین کے غم میں برابر کے شریک ہیں۔

انہوں نے کہا کہ گورنمنٹ مکمل ناکام ہو چکی ہے، پاکستان آرمی فوری طور پر کوئٹہ کا کنٹرول سنبھال لے۔ پاکستان کا آئین بھی یہی کہتا ہے کہ جب سول انتظامیہ ناکام ہو جائے تو فوج اس فریضہ کو سرانجام دے، شہریوں کے جان و مال کا تحفظ کرے۔

ڈاکٹر طاہر القادری نے پاکستان عوامی تحریک اور تحریک منہاج القرآن کے کارکنان کو ہدایت کی کہ وہ اس اندوہناک سانحہ کے خلاف کوئٹہ اور ملک بھر میں ہونے والے دھرنوں میں شریک ہوں۔

انہوں نے کہا کہ گورنر نے کراچی منتقلی کے لئے جہاز کی فراہمی کا وعدہ کیا لیکن ابھی تک فراہم نہیں کیا گیا، جس کی وجہ سے ہلاکتوں کی تعداد 114 ہو گئی ہے۔ 140 مزید شدید زخمی ہیں۔

دہشت گردی کے خاتمے کے لئے کوئی پالیسی نہیں بنائی گئی، دہشت گردی میں صومالیہ کے بعد پاکستان دنیا میں دوسرے نمبر پر ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان دہشت گردی کے لئے نہیں بنایا گیا تھا، دو میں سے ایک کو چننا ہو گا پاکستان یا دہشت گردی۔ پچھلے پانچ سالوں میں حکومت پاکستان کی طرف سے 3000 سے زائد دہشت گرد گرفتار کیے گئے لیکن کسی ایک کو پھانسی نہیں دی گئی، عدلیہ نے 1200 دہشت گردوں کو بری کر دیا، باقی اٹھارہ سو پولیس کے پاس ہیں۔ کسی ایک دہشت گرد کو بےنقاب نہیں کیا جاتا، چہرے چھپائے جاتے ہیں، سیاسی لوگوں کے مفادات ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سیاستدان دہشت گردی کی مذمت کرتے ہیں، دہشت گردوں کی نہیں کیونکہ ان کے ساتھ سمجھوتے ہیں۔ چھبیس سو کلومیٹر طویل ایکٹیو بارڈر سے دہشت گردوں کی آمدورفت کو روکنے کا کیا پلان ہے؟ نائن الیون کے بعد ساری دنیا کی پالیسیاں تبدیل ہوئیں ایک پاکستان وہ ملک ہے جس کی قومی پالیسی نہیں ان لینڈ سیکیورٹی اور ٹیررازم کے حوالے سے، ہم بغیر کسی ویژن کے چل رہے ہیں۔

ڈاکٹر طاہرالقادری نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ دنیا کا کوئی ملک دوسرے ملک میں ڈرون حملے نہیں کر سکتا۔ ڈرون حملے کی ذمہ دار سیاسی قیادت ہے۔

تبصرہ