لودہراں: دروس عرفان القرآن کی چوتھی نشست

تحریک منہاج القرآن لودہراں کے زیراہتمام 5 روزہ دروس عرفان القرآن کی چوتھی نشست کا انعقاد میونسپل اسٹیڈیم میں کیا گیا، جس میں مرد و خواتین کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ پروگرام کا باقاعدہ آغاز تلاوت کلام پاک اور نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ہوا، جبکہ نقابت کے فرائض رانا محمد ظاہر القادری نے سرانجام دیے۔ اس موقع پر ڈاکٹر سید جعفر رضا شاہ، ڈپٹی ڈائریکٹر انفارمیشن رحیم طلب، راؤ اسحاق خان، الحاج قدیر احمد شجرا، حافظ شیر محمد آرائیں، پیر سید شفیق شاہ بخاری، پیر سید لال شاہ، حاجی ملک غلام نازک آرائیں، ملک سلطان آرائیں، حاجی اشرف سعیدی، حاجی ظہور احمد بھٹی، سلیم جمال غوری، چوہدری عبدالغفار سنبل، میاں محمد جاوید، علامہ حامد سعیدی، قاری محمد اصغر، علامہ محمد نواز قادری، قاری ذوالفقار، علامہ اسماعیل مہر آبادی، علامہ طالب حسین قمری، الحاج ملک شیر محمد گھلو، ملک فیض بخش آرائیں، ملک خادم حسین آرائیں، علامہ نصیر احمد بابر، حافظ اکرم کانجو، قاضی نذیر احمد ملک یوسف چنڑ، ملک رمضان آرائیں، مہر محمد رمضان، ظفر آفتاب بھٹی، ملک عمران ریحان، حاجی خالد ڈانور، ملک احمد بخش، مہر فدا حسین، ماسٹر جان محمد، حاجی مرزا غلام فرید نے شرکت کی۔

درس عرفان القرآن سے علامہ محمد فیاض بشیر قادری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جن قوموں نے انبیاء علیہم السلام کی پیروی کی انہیں عزت اور غلبہ نصیب ہوا، جبکہ اتباع رسل علیہم السلام کا دامن نہ تھامنے والے خائب و خاسر ہوئے۔ زندگی کی پہلی سانس سے آخری سانس تک اپنے نبی علیہ السلام کی اطاعت کرنا امر ربی ہے۔ انبیاء علیہم السلام کی پیروی میں من مانی نہیں چلتی بلکہ کاملاً پیروی حکم قرآن ہے۔ انبیاء علیہم السلام کی بعثت کا مقصد محض مذہبی پرچار نہ تھا بلکہ معاشرتی و معاشی ناہمواریوں کا خاتمہ تھا۔ جب بھی آواز حق بلند ہوئی باطل قوتیں سرمایہ دار اور جاگیردار اس کے خلاف کھڑے ہو گئے۔ ایک لاکھ 24 ہزار انبیاء علیہم السلام دھرتی پر اللہ کا نظام بپا کرنے آئے۔

انہوں نے کہا کہ قرآن میں 29 انبیاء کرام علیہم السلام کا ذکر بطور خاص ہوا۔ سیدنا آدم علیہ السلام، نوح علیہ السلام، ھود علیہ السلام، شعیب علیہ السلام، لوط علیہ السلام، عیسیٰ علیہ السلام اور صالح علیہ السلام نظام حق و باطل کا فرق سمجھاتے رہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام، حضرت ابراہیم علیہ السلام، حضرت ہارون علیہ السلام باقاعدہ باطل نظام سے لڑے۔ انہوں نے اپنی امتوں کو جابر حکمرانوں کے خلاف میدان کارزار میں اتارا۔ موسیٰ علیہ السلام نے فرعون کو غرق کیا، ابراہیم علیہ السلام نے نمرود کا تخت الٹایا، یوسف علیہ السلام نے عزیز مصر کے عہدے پر متمکن ہو کر استحصال زدہ عوام کے حقوق بحال کیے۔ داؤد علیہ السلام اور سلیمان علیہ السلام تخت نشیں ہو کر مخلوق خدا کو انصاف فراہم کرتے رہے۔ انہوں نے کہا کہ سید المرسلین محمد عربی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مخلوق خدا کو ظالم و جابر حکمرانوں سے نجات دلانے آئے۔

انہوں نے مزید کہا کہ آج سرمایہ دار اور جاگیر دار ذہنیت نے دین اور دنیا کا فرق ڈال کر عنان اقتدار پر قبضہ جمایا ہوا ہے اور دین کی حقیقی تعلیمات سے نابلد ملاؤں کو مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دین کے محدود پرچار پر لگا دیاہے۔ اگر سلطنت مدینہ پر مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حکمرانی کا جھنڈا نہ لہرایا جاتا تو دھرتی پر کہیں خدا کا نظام نظر نہ آتا۔ امام حسین علیہ السلام نے بھی کربلا اسی لئے سجائی کہ یزیدی نظام کا ہمیشہ کے لئے خاتمہ کر دیا جائے۔ پاکستانی قوم اگر اپنا مقدر سنوارنا چاہتی ہے تو اسے موجودہ کرپٹ نظام سیاست سے ٹکرانا ہوگا۔

تبصرہ