تحریک قصاص اور سالمیت پاکستان

پاکستان عوامی تحریک نے شہدائے ماڈل ٹاؤن کے خون کا قصاص لینے اور پانامہ لیکس کے کرپٹ کرداروں کو کیفر کردار تک پہنچانے کے لئے تحریک قصاص اور تحریک سا لمیت پاکستان کا با ضابطہ اعلان اور آغاز کر دیا ہے۔ لہذا اب قوم کو فیصلہ کرنا ہو گا انہیں ریاست پاکستان چاہیے یا سلطنت آل شریف۔ بیوروکریسی پرائیوٹائز ہو چکی ہے، نیب، ایف بی آر، پولیس اور دیگر ادارے آل شریف کی ذاتی ملکیت اور جاگیر بن چکے ہیں۔ اس نظام میں آئین و قانون کا چیک اینڈ بیلنس ختم ہوگیا ہے، انصاف نام کی کوئی چیز نہیں بچی۔ حکمران کاروبار کیلئے اقتدار میں ہیں، یہ ملک کے وفادار ہیں اور نہ انہیں ملکی سلامتی سے کوئی غرض ہے۔ شریف برادران کے جابرانہ اور ظالمانہ اقتدار نے ہٹلر دور کی یادوں کو تازہ کر دیاہے، یہ اپنے شخصی اقتدار کو مضبوط کرنے کیلئے آئین اور قوانین میں ترامیم لاتے ہیں اور اب سانحہ ماڈل ٹاؤن کے کیس سے اپنے آپ کو الگ کرنے کے لئے استغاثہ کے قانون میں بھی ترمیم کی جارہی ہے۔

تحریک قصاص کے اعلان کے بعد وزیر اعظم نے ترقیاتی فنڈز کے نام پر ایم این اے، ایم پی ایز پر قومی خزانے نے سے سیاسی رشوت کے دروازے کھول دئیے اور ٹاک شوز میں ان کے خاندانی دفاع کرنے والے چھوٹی سطح کے عہدیداروں کو زیادہ سے زیادہ دفاع کرنے پر انعامات کے لالچ دئیے جا رہے ہیں۔ مگر وہ اس بات کو بھول گئے ہیں کہ اب سانحہ ماڈل ٹاؤن کا قصاص صرف عوامی تحریک کا مطالبہ نہیں رہا، اب اس مطالبہ میں تمام اپوزیشن جماعتیں اور عوامی حلقے بھی شامل ہو چکے ہیں۔ قائد پاکستان عوامی تحریک ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی صرف ایک کال پر 105 شہروں میں بیک وقت عوام کے ٹھاٹھیں مارتے ہوئے سمندر نے شرکت کی۔ قائد تحریک نے ویڈیو لنک کے ذریعے خصوصی خطاب کرتے ہوئے کہا میں ملک بھر میں ہونے والے دھرنوں میں خود شریک نہیں ہوا تو حکومت وقت لرزہ براندام ہے اور جب میں خود نکلوں گا تو ان کی روحیں ان کے جسموں سے نکل جائیں گی۔ یہ احتجاج کی ابتداء ہے۔ اب یہ قافلہ رکنے والا نہیں۔ اب سلطنت شریفیہ کا سورج غورج ہونے والا ہے اور اگر حکومت نے تشدد کا راستہ اختیار کیا تو وہ احتجاجی قافلوں کی قیادت خود کریں گے۔

انہوں نے آرمی چیف جنرل راحیل شریف کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ وزیرستان میں کامیاب آپریشن کے بعد پنجاب جو دہشت گردی کا مرکز ہے جس نے وزیرستان میں دہشت گردی کو جنم دیا ہے یہاں بھی فوجی آپریشن کی اشد ضرورت ہے اور اگر یہ آپریشن نہ ہوسکا تو وزیرستان کے اثرات بے فائدہ ہوجائیں گے اور دوبارہ دہشت گردی جنم لے سکتی ہے کیونکہ دہشت گردوں کے ماسٹر مائنڈ پنجاب میں ہیں جن کا قلع قمع کرنا ضروری ہے۔ آل شریف لوٹ مار کی دولت اور دہشتگردوں کی طاقت سے سلطنت شریفیہ قائم کرنا چاہتی ہے، مگر انکا یہ خواب پورا نہیں ہو گا انکے تمام منصوبے ناکام ہونگے۔ قائد اعظم کے پاکستان کو دہشت گردی، کرپشن اور نا انصافی سے پاک کر کے دم لیں گے۔ تحریک قصاص و احتساب پاکستان کی سا لمیت کی تحریک ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایکشن پلان پر عمل نہ ہونے کے بارے پاک فوج کی تشویش کا جواب وزیر اعظم نے شور کوٹ میں موٹر وے کا افتتاح کر کے دیا اور واضح کر دیا کہ پاکستان کی سلامتی یا بقا نہیں حکمرانوں کی دلچسپی سڑکوں اور پلوں میں ہے۔ اپوزیشن کی احتجاجی تحریکیں الگ الگ سہی بآلاخر یہ فیصل آباد کا گھنٹہ گھر بنیں گی۔ ہم تمام سیاسی قوتوں سے کہتے ہیں کہ وہ کرپٹ، ظالم، بدعنوان اور نا اہل حکومت اور لوٹ کھسوٹ پر مبنی نظام سے 19 کروڑ عوام کی جان چھڑوا کر اپنے سیاسی گناہوں کا کفارہ ادا کریں۔

یہ بات مبنی برحقیقت اور روزِ روشن کی طرح عیاں ہے کہ جھوٹ، دھوکے، ناانصافی اور بے رحمی کے باعث ہماری زندگیوں سے برکت اورسکون قلب ختم ہو گیا، کمزوروں کو انصاف سے محروم رکھنے اور یتیموں کامال کھانے والے سود خور معاشرے پر اللہ کی رحمت کا نزول نہیں ہوتا۔ جس معاشرے میں حلال حرام کی تمیز ختم ہوجائے، کمزور طبقات بنیادی حقوق سے محروم کر دئیے جائیں، بے یقینی، مایوسی اور آفات کا خوف اس معاشرے کا مقد ربن کر رہ جاتا ہے۔ لہذا اگر ہم اللہ کی نعمتوں، برکتوں کے حقدار بننا چاہتے ہیں تو پھر اپنے اطراف میں ہونیوالے مظالم پر خاموش رہنا بند کر دیں، ظالم کا ظلم روکنے کیلئے اپنا دینی و ملی فریضہ ادا کریں، ایمان دار لوگوں کی خاموشی اور لا تعلقی کی وجہ سے ظلم بڑھ رہا ہے، ظلم پر مبنی معاشرے میں کوئی ایماندار بھی چین کی نیند نہیں سو سکتا۔ ہر روز دھماکے ہوتے ہیں، ہمارے گھروں سے ہمارے بچے اور بچیاں اٹھائی جارہی ہیں، انہیں ذبح کیا جارہا ہے، انصاف کے اداروں میں شرفاء کی پگڑیاں اچھالی جا رہی ہیں، سرکاری خزانے کو بے دردی سے لوٹا جارہا ہے اور ہم خاموشی سے تباہی و بربادی کا یہ منظر دیکھ رہے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ یہ ہمارا مسئلہ اور دکھ نہیں ہے جبکہ اس ساری تباہی کے مضمرات ہم بھگت رہے ہیں اوراس ملک کا عام شہری بھگت رہا ہے۔ لہذا اسلامیان پاکستان اپنی ملی، سیاسی اور سماجی ذمہ داریوں کو سمجھیں اور انہیں ادا کریں۔ قیامت کے دن ملک و قوم کی اس اجتماعی بربادی پر خاموشی اختیار کرنے والوں سے بازپرس ہو گی۔

قتیل اس سا منافق نہیں کوئی
جو ظلم تو سہتا ہے بغاوت نہیں کرتا

ماخوذ از ماہنامہ دخترانِ اسلام، ستمبر 2016

تبصرہ