بانو قدسیہ کی یاد میں تعزیتی ریفرنس

منہاج القرآن ویمن لیگ کے زیراہتمام معروف مصنفہ، افسانہ نگار اور ادیبہ بانو قدسیہ کی یاد میں دعائیہ تقریب کا انعقاد 6 فروری 2017ء کو مرکزی سیکرٹریٹ ماڈل ٹاؤن میں ہوا۔ دعائیہ تقریب کا آغاز تلاوت و نعت سے ہوا، جس کے بعد عوامی تحریک ویمن ونگ کی مرکزی رہنما افنان بابر، زینب ارشد، عائشہ مبشر، اقرا یوسف جامی اور کلثوم قمر نے تعزیتی ریفرنس سے خطاب کیا۔ اس موقع پر مقررین نے بانو قدسیہ کی اردو ادب کیلئے گرانقدر خدمات پر انہیں خراج تحسین پیش کیا۔

منہاج القرآن ویمن لیگ کی مرکزی صدر فرح ناز نے دعائیہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ بانو قدسیہ اردو ادب کے آسمان کا ایک درخشاں ستارہ ہیں۔ انہوں نے اردو ادب کوجو علم و حکمت کا خزانہ دیا وہ کبھی ختم نہ ہو گا۔ انہوں نے اپنے قلم سے جس باوقار طریقے سے اپنی فکر کو پروان چڑھایا اسکی مثال ملنا بہت مشکل ہے۔ انہوں نے کہا کہ بانو قدسیہ تو چلی گئیں لیکن ہمارے پاس اپنے الفاظ ان میں سمٹی حکمت، دانائی اور اپنی لازوال یادیں چھوڑ گئیں۔ پاکستان ہی نہیں دنیا بھر کی خواتین کو بانو قدسیہ پر فخر ہے۔

دیگر مقررین اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ بانو قدسیہ کے فکر کی کئی جہتیں تھیں وہ صوفیاء سے بے حد متاثر تھیں اور انکی تحریروں میں صوفی ازم کی بڑی واضح جھلک ملتی ہے۔ فرح ناز نے کہا کہ بانو قدسیہ نے ہمیشہ اپنی تحریروں میں سچ اور مظلومیت کی وکالت کی۔ بانو قدسیہ کے انتقال سے افسانوی ادب یتیم ہو گیا ہے، اردو ادب میں بانو قدسیہ کا منفرد مقام تھا اور رہتی دنیا تک رہے گا۔ انکی تحریروں میں انفرادیت اور الفاظ میں وہ مٹھاس تھی کہ پڑھنے والا متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکتا تھا۔

تقریب کے آخر میں بانو قدسیہ کے درجات کی بلندی کیلئے فاتحہ خوانی بھی کی گئی۔

تبصرہ