یوم آزادی کا تقاضا۔۔ فروغ امن و انسداد دہشت گردی

پاکستانی عوام اپنا 67 واں جشن یوم آزادی منارہی ہے جبکہ ملک گونا گوں مسائل کا شکار ہے اور کرپشن، لوڈشیڈنگ، بیروزگاری، انتہاء پسندی اور سب سے بڑھ کر دہشت گردی کا فتنہ ایک عفریت کی مانند پورے ملک کو اپنی لپیٹ میں لے چکاہے۔ جس کو حکومتی سطح پر بھی تحفظ دیا جارہا ہے جبکہ صرف پاکستانی غیور فوج اس کے خاتمے کے لئے ضرب عضب جاری رکھے ہوئے ہے۔ یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے اگر قوم میں عزم و ارادہ موجود ہو تو مسائل کا حل نکل آتا ہے اور قوموں کی زندگی میں آزادی کا دن اسی عزم نو کو پختہ ارادوں میں تبدیل کرنے کے لئے آتا ہے۔ لہذا دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑنے کے لئے بھی پاکستان میں مستحکم ارادوں اور عزم و یقین کی لازوال دولت درکار ہے جو ضرب علم کے بغیر ممکن نہیں۔

اسلام کے نام پر کارروائیاں کرنے والے دہشت گردوں کی انسانیت دشمن کارروائیوں سے دنیا کا کوئی خطہ محفوظ نہیں رہا۔ دنیا بھر میں ان کارروائیوں میں ملوث جملہ تحریکوں اور تنظیموں میں ایک بات مشترک ہے کہ وہ اپنی کارروائیاں جہاد سمجھ کر سرانجام دیتے ہیں اور اسلامی تصورات و نظریات کی خود ساختہ تشریح و تعبیر میں ان کا جواز گردانتے ہیں۔ اس تناظر میں حالات اس امر کے متقاضی ہیں کہ اسلامی تعلیمات اور آفاقی صداقتوں کی روشنی میں دہشت گردی کی فکر اور انتہا پسندانہ نظریات کے خلاف بین الاقوامی سطح پر ہر طبقہ کو ذہنی و فکری طور پر تیار کیا جائے۔ معاشرے سے انتہا پسندی کے خاتمے کے لئے عملی اقدامات کئے جائیں تاکہ دہشت گردوں کے فکری و نظریاتی سرچشموں کا بھی ہمیشہ کے لئے خاتمہ ہوجائے۔ مزید برآں انتہاء پسندانہ افکار و نظریات کے خلاف مدلل مواد ہر طبقہ زندگی کو اس کی ضروریات کے مطابق فراہم کردیا جائے تاکہ معاشرے سے اس تنگ نظری و انتہاء پسندی کا بھی خاتمہ ہوسکے جہاں سے اس دہشت گردی کو فکری و نظریاتی غذا حاصل ہوتی ہے۔

شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے گذشتہ چونتیس سال سے انتہاء پسندی، تنگ نظری، فرقہ واریت اور دہشت گردی کے خلاف علمی و فکری میدانوں میں بھرپور جدوجہد کی ہے۔ انتہا پسندی اور دہشت گردی کے خلاف ناقابل تردید دلائل و براہین پر مشتمل آپ کا تاریخی فتویٰ 2010ء سے کتابی شکل میں دستیاب ہے۔ یہ مبسوط فتویٰ، اردو، انگریزی، ہندی اور انڈونیشین زبانوں میں شائع ہوچکا ہے جبکہ عربی، نارویجن، ڈینش، فرانسیسی، جرمن اور اسپینش زبانوں میں زیر اشاعت ہے۔ انتہاء پسندانہ تصورات و نظریات کے خلاف اور اسلام کے محبت و رحمت، امن و رواداری اور عدم تشدد کی تعلیمات پر مبنی حضرت شیخ الاسلام کی مزید درجنوں کتب بھی منظر عام پر آچکی ہیں۔

اب ضرورت اس امر کی تھی کہ اس علمی ذخیرہ کو سامنے رکھتے ہوئے ایک قدم اور آگے بڑھایا جائے اور مختلف طبقات زندگی کے لئے مختلف دورانئے کے کورسز تیار کئے جائیں تاکہ ان کورسز کے ذریعے معاشرے کے ہر فرد کو عملی طور پر اتنا تیار اور پختہ کردیا جائے کہ وہ کسی بھی سطح پر انتہا پسندانہ نظریات و تصورات سے نہ صرف خود محفوظ رہیں بلکہ اپنے اپنے حلقات میں اسلام کے امن و محبت اور برداشت پر مبنی افکار و کردار کو بھی عام کرسکیں۔

اس وقت عالم انسانیت کا سب سے اہم مسئلہ امن امان کی بحالی ہے۔ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے اس فوری اور ناگزیر ضرورت کا بروقت ادراک کرتے ہوئے فیصلہ فرمایا کہ تحریک منہاج القرآن اپنی تعمیری اور فکری روایات کے مطابق اس ذمہ داری کو اسلامی نصاب (Islamic Curriculum on Peace and Counter-Terrorism) پانچ مختلف طبقات کے لئے تیار کیا گیا ہے۔ اردو زبان میں درج ذیل پانچ نصابات معاشرے کے مختلف طبقات کی ذہنی و فکری اور علمی و تکنیکی سطح کو ملحوظ رکھ کر ترتیب دیئے گئے ہیں تاکہ وہ انتہا پسندانہ فکر سے متاثر ہونے کی بجائے اسلام کے تصور امن و سلامتی سے روشناس ہوکر معاشرے کے ذمہ دار اور کارآمد افراد بن سکیں:

  1. طلبہ و طالبات اور نوجوان طبقہ
  2. اساتذہ، وکلاء اور دیگر دانشور طبقات
  3. ائمہ و خطباء اور علماء کرام
  4. ریاستی سیکورٹی اداروں کے آفیسرز اورجوان
  5. سول سوسائٹی کے جملہ طبقات

انگریزی میں تین اور عربی زبان میں دو نصابات شائع کئے گئے ہیں۔

درج بالا نصابات کے ساتھ ساتھ شیخ الاسلام نے اسی موضوع کے مختلف پہلوئوں پر تقریباً پچیس عدد کتب تحریر کی ہیں۔ یہ کتب ان نصابات کی تدریس میں درسی کتب کا درجہ رکھتی ہیں۔

اگر مقتدر طبقات معتدل فکر کو پروان چڑھانے کے لئے اس اسلامی نصاب سے کماحقہ، استفادہ کرتے ہیں اور مذکورہ طبقات کے لئے اس کے کورسز کا بھرپور اہتمام کرتے ہیں تو ہمیں اللہ رب العزت کی بارگاہ میں کامل یقین ہے کہ معاشرے سے انتہاء پسندی و تنگ نظری کے عفریت کا ہمیشہ کے لئے خاتمہ ہوگا، انتہا پسندوں کی صورت میں دہشت گردوں کو ملنے والی نرسری کی نشوونما ممکن نہ رہے گی۔ یہ نصاب نوجوان نسل اور عامۃ الناس کے لئے ذہنی و فکری مدافعاتی نظام کا کام سرانجام دے گا کہ جس کی موجودگی میں انتہاء پسندانہ افکار و نظریات کے مضر اثرات سے وہ ہمیشہ کے لئے محفوظ ہوجائیں گے۔ ان شاء اللہ تعالیٰ! ہماری دنیا صحیح اسلامی تعلیمات کے مطابق امن و سلامتی، تحمل و برداشت، رواداری اور ہم آہنگی کا گہوارہ بن سکے گی۔

تبصرہ