رومی رحمۃ اللہ علیہ کی مثنوی روح کی وہ آواز ہے جو بندے کو اپنے اصل وطن کی طرف بلا تی ہے۔ فیض الرحمن درانی

منہاج القرآن آ کر مجھے عظیم صوفی مولانا روم رحمۃ اللہ علیہ کی خوشبو آتی ہے، ڈاکٹر محمد طاہر القادری عصر نو کے رومی ہیں۔ نو ر محمد دغان
مولانا روم نے حقیقی عشق کی بات کی ہے جبکہ آج دل لگی کا نام عشق رکھ دیا گیا۔ خواجہ قطب الدین فریدی
نوجوان نسل رومی رحمۃ اللہ علیہ جیسے صوفی کو اپنا آئیڈیل بنائیں اور ان کی تعلیمات پر عمل پیرا ہو ں۔ پروفیسرظفر الحق مجید چشتی
فرید ملت ریسرچ انسٹی ٹیوٹ میں ہونے والی مجلس اسرار مثنوی سے مقررین کا خطاب

جلال الدین رومی رحمۃ اللہ علیہ کی مثنوی کے 26 ہزار چھ سو اشعار روح کی وہ آواز ہیں جو بندے کو اپنے اصل وطن کی طرف بلا تے ہیں۔ مثنوی کو سمجھنے کے متعدد طرق ہیں اور اسے قرآن کا مغز بھی کہا جاتا ہے۔ مولوی سے مولانا روم بننے کا سفر شمس تبریز رحمۃ اللہ علیہ کی صحبت کے بغیر مکمل نہ ہو سکا۔ علم کے حصول کے ساتھ اگر صحبت صالح مستقل میسر نہ ہو تو انسان بھٹک کر تکبر و گناہ کی دلدل میں دھنس جاتا ہے۔ ان خیالات کا اظہار مرکزی امیر صاحبزادہ فیض الرحمن درانی نے تحریک منہاج القرآن لاہور کے زیراہتمام فرید ملت ریسرچ انسٹی ٹیوٹ میں ہونے والی مجلس اسرار مثنوی کی پروقار مجلس میں کیا۔ اس موقع پر خواجہ محمد قطب الدین فریدی، ڈاکٹر رحیق احمد عباسی، پروفیسر ظفر الحق مجید چشتی، علامہ نور الزماں نوری، ڈاکٹر علی اکبر الازہری، پروفیسر نعیم انور نعمانی، ارشاد طاہر، حفیظ اللہ جاوید اور دیگر دانشور موجود تھے۔

فیض الرحمن درانی نے کہا کہ مولانا روم رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک مال کا حریص اور طالب باطنی رسوائی کا سامان خود کرتا ہے۔ دنیا ایک سمندر ہے اور عمر ایک کشتی، یوں سفر کرو کہ پانی سواری کے اندر نہ آئے اور تم منزل تک جا پہنچو۔ جس نے دنیا کے سمندر پر سواری کی بجائے حب دنیا کے پانی کو من کی کشتی میں داخل کر لیا وہ غرق ہو جاتا ہے۔

استنبول سے خصوصی طور پر آنیوالے مہمان مقرر نو ر محمد دغان نے کہا کہ نغمہ رومی روح کی فریاد ہے اور اسے فارسی کا قرآن سمجھنا درست ہے۔ رومی روح کا نمائندہ ہے جو ہمیں نفسانی خواہشات کے خلاف بند باندھنے کا عظیم درس دیتا ہے۔ روحانیت کی دنیا میں مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ کی برتری پوری دنیا میں تسلیم کی جاتی ہے۔ منہاج القرآن آ کر مجھے عظیم صوفی مولانا روم رحمۃ اللہ علیہ کی خوشبو آتی ہے اور شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری عصر نو کے رومی ہیں۔

خواجہ قطب الدین فریدی نے کہا کہ تحریک منہاج القرآن وہ ادارہ ہے جہاں تعلیم کے ساتھ تربیت کا اہتمام جان سوزی کے ساتھ نظر آتا ہے اور اسکا سہرا شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کے سر ہے جو زوا ل کے اس دور میں تجدید دین کی قندیلیں روشن کر کے پوری امت کو حوصلہ اور امید دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ اگر نظر بد میں اثر ہو سکتا ہے اور اس پر ہمارا یقین بھی ہے تو پھر عارف کی اچھی نظر زندگیوں میں مثبت اور حقیقی تبدیلی کیوں نہیں لا سکتی؟ خام لوہے سے تلوار بننے تک کے سفر میں بہت سے مراحل ہیں اور وہی تلوار نیام کی زینت بنتی ہے جو لوہار کی ہر چوٹ برداشت کرتی ہے۔ مولانا روم رحمۃ اللہ علیہ نے مثنوی میں بانسری کے ذریعے اصل وطن سے بچھڑی روح کی فریاد بیان کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مولانا روم رحمۃ اللہ علیہ نے حقیقی عشق کی بات کی ہے جبکہ آج دل لگی کا نام عشق رکھ دیا گیا ہے، نفسانی خواہشات کو عشق کہنے والے اپنی اصلاح کریں اور رومی رحمۃ اللہ علیہ کی مثنوی کا مطالعہ کر کے حقیقت تک پہنچیں۔

ماہر رومیات پروفیسرظفر الحق مجید چشتی نے کہا کہ مثنوی وصل سے جدائی کی داستان ہے۔ اقبال رومی رحمۃ اللہ علیہ کو مرشد رومی رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں اس سے آپ مولانا روم رحمۃ اللہ علیہ کی عظمت کا اندازہ لگا سکتے ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ نوجوان نسل رومی رحمۃ اللہ علیہ جیسے صوفی کو آئیڈیل بنائیں اور ان کی تعلیمات پر عمل پیرا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ صوفی اور عارف کی تقلید کرنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تعلیمات پر عمل کرنا ہے۔ رومی رحمۃ اللہ علیہ جیسا عارف بندے کو اللہ سے ملاتا ہے، مثنوی پڑھ کر اس کے اسرار میں ڈوبنا مولانا روم کی صحبت اختیار کرنا ہے۔ مجلس میں ممتاز ثناء خوان حضرات نے مثنوی کے اشعار پڑھے۔

تبصرہ