پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا لانگ مارچ کل شروع ہوگا، ڈاکٹر محمد طاہرالقادری

سپریم کورٹ سوموٹو ایکشن لے کر حملہ کی دھمکیاں دینے والے شخص کو گرفتار کرے۔
مذاکرات لانگ مارچ نہیں روک سکتے، اب فیصلے عوامی پارلیمنٹ میں ہوں گے۔
قانونی و آئینی اور جمہوری لانگ مارچ کو روکنے والے نتائج کے خود ذمہ دار ہوں گے۔
پاکستان تحریک انصاف کو لانگ مارچ میں شرکت کی دعوت دیتا ہوں۔
پاکستان بچانے کا یہ آخری موقع ہے، ورنہ نسلیں پچھتائیں گی۔
غیر جانبدار اور غیر سیاسی الیکشن کمیشن تشکیل دیا جائے۔ ڈاکٹر طاہرالقادری نے لانگ مارچ کا 7 نکاتی ایجنڈا پیش کر دیا

ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے 12 جنوری 2012ء کو مرکزی سیکرٹریٹ میں ایک پرہجوم پریس کانفرنس کی۔ جس میں قومی و بین الاقوامی میڈیا کے درجنوں نمائندے موجود تھے۔ لانگ مارچ شروع ہونے سے پہلے یہ آپ کی آخری پریس کانفرنس تھی۔ جس میں لانگ مارچ کا 7 نکاتی چارٹرڈ آف ڈیمانڈ ایجنڈا پیش کیا گیا۔ ڈاکٹر حسن محی الدین قادری، ڈاکٹر حسین محی الدین قادری، مسکین فیض الرحمن خان درانی، ناظم اعلیٰ ڈاکٹر رحیق احمد عباسی اور آغا مرتضیٰ پویا بھی اس موقع پر موجود تھے۔

پریس کانفرنس کے آغاز میں میڈیا کے نمائندوں کو وفاقی وزیر داخلہ رحمان ملک کا ایک کلپ ٹی وی اسکرین پر دکھایا گیا، جو 11 جنوری 2012ء کو کراچی ائیرپورٹ پر ان کی میڈیا سے گفتگو پر مشتمل تھا۔ اس ویڈیو کلپ میں رحمن ملک نے کہا کہ ہمیں ایسی اطلاعات ہیں کہ ڈاکٹر طاہرالقادری پر حملہ ہو سکتا نہیں بلکہ حملہ ہوگا۔

اس پر ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کہا کہ یہ ویڈیو کلپ جمعے کو سارا دن سرکاری ٹی وی پر نشر ہوا، میڈیا کے معزز نمائندگان اس شخص کو پہچانیں۔ اس شخص کے پاس دہشت گردی اور اس کے نیٹ ورک کی تمام اطلاعات ہیں۔ یہ خود دہشت گردی میں ملوث ہے۔ میں سپریم کورٹ آف پاکستان سے گزارش کرتا ہوں کہ اس شخص نے مجھ پر حملے کی دھمکی دی ہے۔ اس کو گرفتار کر کے جیل میں بند کیا جاے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا سن لے کہ روئے زمین پر کوئی شخص مجھے ڈرا نہیں سکتا۔ میں صرف اللہ سے ڈرنے والا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ ہم 13 جنوری کو داتا گنج بخش کی نگری سے روانہ ہوں گے اور ہمارا لانگ مارچ گولڑہ شریف جا کر ختم ہوگا۔ لانگ مارچ کے خوف سے بسیں روک دی گئی ہیں۔ یہ یزیدی، فروعنی، نمرودی، قارونی اور ابولبہی سوچ ہے۔ حکمران سن لیں، کہ اگر کسی قوت نے لانگ مارچ کو روکنے کی کوشش کی تو عوام کا سمندر اس کے سامنے ہو گا، پھر نتائج کے ذمہ دار بھی وہ خود ہوں گے۔ لاکھوں لوگ دو دن پہلے ہی اسلام آباد پہنچ چکے ہیں۔

آپ نے کہا کہ آج ملکی حالات مکمل طور پر تباہی کی طرف جا رہے ہیں۔ حکومت بلوچستان کے حالات کنٹرول کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہے۔ ٹھنڈی یخ راتوں میں بلوچ لوگ لاشیں سٹرکوں پر رکھ کر احتجاج کرتے ہیں۔ مصیبت کی اس گھڑی میں، ہم بلوچ بھائیوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔ یہ ملک بچانے کا وقت ہے۔ لاشیں اٹھانے کا وقت ہے۔

ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کہا کہ ہم عوام کے حقوق کی جنگ لڑنے کے لیے باہر نکل رہے ہیں۔ یہ لانگ مارچ پاکستان کی تاریخ کی سب سے بڑی قومی تحریک بنے گا۔ تمام سیاسی جماعتوں کے کارکنان اور ووٹرز اس مارچ میں شریک ہوں گے۔ ہم بالخصوص پاکستان تحریک انصاف کو لانگ مارچ میں شرکت کی دعوت دیتے ہیں کہ آپ تبدیلی کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں تو اس قافلے کا حصہ بنیں ورنہ نسلیں پچھتائیں گی۔

حکومت سے مذاکرات کے حوالے سے آپ نے کہا کہ مذاکرات کا کوئی عمل لانگ مارچ کو روک نہیں سکتا۔ جتنے لوگ بھی مذاکرات کے لیے آئیں، ہمارے دروازے سب کے لیے کھلے ہیں۔ ہم بندے کمرے میں کوئی فیصلہ نہیں کریں گے۔ اب ڈی چوک میں پارلیمنٹ اور عوام کے سامنے فائنل مذاکرات ہوں گے۔

چارٹرڈ آف ڈیمانڈ کے حوالے سے آپ نے کہا کہ مک مکا سے غیر جانبدار نگران حکومت نہیں بن سکتی۔ اس کے لیے انتخابی اصلاحات کا ایجنڈا نافذ کرنا ہوگا۔ 8 جون 2012ء کو سپریم کورٹ نے انتخابی اصلاحات پر جو فیصلہ دیا تھا۔ اس کو فوری نافذ العمل قرار دیا جائے۔

موجودہ الیکشن کمیشن میں چیف الیکشن کمیشن جسٹس ریٹائرڈ فخر الدین جی ابراہیم ایک ایماندار اور دیانتدار شخص ہیں۔ ان کی اہلیت پر کوئی شک نہیں کر سکتا لیکن 86 سال کی عمر میں وہ موثر ثابت نہیں ہو سکتے۔ اس لیے فوری طور پر غیر جانبدار اور غیر سیاسی الیکشن کمیشن تشکیل دیا جائے۔

سپریم کورٹ نے 8 جون 2012ء کو اپنے فیصلہ میں موجودہ انتخابی سسٹم کو ناکارہ قرار دیا ہے، اس لیے الیکشن عوامی نمائندگی ایکٹ 1976 اور آئین کے آرٹیکل 62، 63 اور 218 کے مطابق ہوں، ورنہ قبول نہیں کریں گے۔

تبصرہ