ویمن امپاورمنٹ، منہاج القرآن ویمن لیگ کا کردار

اس حقیقت سے کسی کو انکار نہیں کہ کسی بھی ملک اور معاشرہ کی اخلاقی، سماجی، معاشی ترقی و بہبود اس وقت تک ناممکن ہے جب تک اس ملک اور معاشرہ کی خواتین کی صلاحیتوں سے استفادہ نہیں کیا جاتا، خواتین کی صلاحیتوں سے استفادہ اور انہیں ترقی کے مرکزی دھارے میں لانے کے لیے تعلیم واحد گیٹ وے ہے، سرکاری ذمہ داران کے خواتین کی بہبود اور امپاورمنٹ کے جملہ دعوے اور خوش کن اعلانات اپنی جگہ مگر عملاً صورت حال آج بھی ناگفتہ بہ ہے، تعلیم، مساوی حقوق، معاشی شراکت داری کی فراہمی کے ضمن میں زمینی حقائق اور زبانی دعوئوں میں مطابقت نظر نہیں آتی۔

رواں سال جنیوا میں عالمی اقتصادی فورم نے خواتین کی حالت زار سے متعلق مختلف ممالک پر مشتمل ایک جائزہ رپورٹ جاری کی ہے، اس رپورٹ میں خواتین سے متعلق 4 شعبوں پر اعداد و شمار جمع کیے گئے جن میں تعلیم، صحت، اقتصادی مواقع اور سیاسی اختیارات کے جائزہ کو پیش نظر رکھا گیا مگر افسوس ان اہداف کی فہرست میں پاکستان کی خواتین کی حالت زار مایوس کن پیش کی گئی، اس سروے میں 4 ملک بدترین کارکردگی کے حامل ٹھہرائے گئے ہیں، یہ چاروں ملک اسلامی ہیں، وہ اسلام جس نے دنیا کو پہلی بار خواتین کے حقوق کا چارٹر دیا، اس جائزہ رپورٹ میں صنفی مساوات کے باب میں پاکستان کی کارکردگی کی شرح 55فیصد اور عالمی فہرست میں اس کا نمبر 146 واں ہے، خطہ میں بنگلہ دیش اور سری لنکا کی پوزیشن بہت بہتر بتائی گئی ہے، اگر ہم تعلیم کے شعبہ میں خواتین کی زبوں حالی پر بات کریں تو اس میں ریاستی ذمہ داران کی بے حسی نمایاں نظر آتی ہے، اسلام وہ واحد مذہب ہے جس میں تعلیم کے حصول کو فرض قرار دیا گیا ہے، اللہ رب العزت نے اپنے نبی آخر الزماں صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر جو پہلا حرف وحی کیا وہ اقراء تھا اور تعلیم کو شرف انسانیت اور شناختِ پروردگار کی اساس قرار دیا گیا، غیر مسلم اقوام دنیا کی ترقی، مال و متاع کے حصول، بڑے عہدے اور آسودہ زندگی کے لیے تحصیل علم پر زور دیتی ہیں مگر اسلام حصول علم کو فرض قرار دیتا ہے، پڑھنے اور پڑھانے والوں کو افضل ترین انسان قرار دیتا ہے، سورہ الاحزاب میں اللہ کا حکم ہے کہ آپ کا رب بڑا ہی کریم ہے جس نے قلم کے ذریعے لکھنے، پڑھنے کا علم سکھایا، جس نے انسان کو اس کے علاوہ بھی وہ کچھ سکھایا جو وہ نہیں جانتا تھا۔ اس آیت کریمہ سے علم اور قلم کی اہمیت اجاگر ہوتی ہے، اسی طرح حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے کہ علم حاصل کرنا ہر مسلمان پر فرض ہے، حصول علم کے ضمن میں مذکورہ احکامات رکھنے والی قوم کی خواتین اور بچیوں کا ناخواندہ رہ جانا ایک المیہ ہی نہیں بلکہ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے احکامات کی صریح خلاف ورزی بھی ہے، بین الاقوامی سروے میں تعلیمی اعتبار سے پسماندگی بیان کرنا لمحہ فکریہ ہے، سروے میں خواتین کو اقتصادی مواقع مہیا نہ کرنے پر بھی افسوسناک رپورٹ جاری کی گئی ہے، آئین پاکستان کا آرٹیکل 38کہتا ہے کہ بلاتفریق جنس عوام کی معاشی اور معاشرتی فلاح و بہبود کا فروغ ریاست کی ذمہ داری ہے، جبکہ اس ضمن میں اسلام خواتین کی معاشی بہبود کا انتہائی فول پروف معاشی پیکیج دیتا ہے جس کی مثال دنیا کے کسی اور مذہب میں اتنی صراحت سے نہیں ملتی، اسلام عورت کو وراثت میں حق دینے کی تنبیہہ کرتاہے اور اسلام نے خواتین کا معاشی تحفظ کیا ہے، اگر پاکستان میں خواتین کے وراثتی حق کی فراہمی کو یقینی بنا دیا جائے تو خواتین کسمپرسی کی زندگی نہ گزاریں، اسی طرح حکومت بھی اہلیت کے مطابق خواتین کو ملازمتیں دینے اور انہیں معاشی ترقی کی دوڑ میں شامل کرنے کی آئینی اعتبار سے پابند ہے مگر افسوس ان اسلامی اور آئینی احکامات اور گائیڈ لائنز کو نظر انداز کیا جاتا ہے، بین الاقوامی سروے میں سیاسی اختیارات اور مساوات پر بھی بات کی گئی ہے اور اس خانے میں بھی پاکستان میں صورت حال کو ناگفتہ بہ لکھا گیا ہے، اس حوالے سے بھی اسلام اور آئین نے واضح ہدایات اور گائیڈ لائنز دی ہیں، آئین پاکستان کا آرٹیکل 34 کہتا ہے کہ ’’ریاست قومی زندگی میں عورتوں کی مکمل شمولیت کو یقینی بنائے گی‘‘ اور قرآن مجید میں اللہ رب العزت کا ارشاد ہے: ’اور اہل ایمان مرد اور اہل ایمان عورتیں ایک دوسرے کے رفیق و مددگار ہیں، وہ اچھی باتوں کا حکم دیتے ہیں، بری باتوں سے روکتے ہیں، نماز قائم رکھتے ہیں، زکوۃ ادا کرتے ہیں، اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اطاعت بجا لاتے ہیں۔ (سورہ التوبہ)‘ مذکورہ آیت کریمہ میں مردوں کے ساتھ ساتھ خواتین کو درج ذیل سیاسی، سماجی ذمہ داریاں سونپی گئی ہیں اور انہیں برابر کا شہری ڈیکلیئر کیا گیا ہے:

  1. سماجی، معاشرتی دائرہ میں نیکی کے فروغ کا حکم دیا گیا ہے
  2. مذہبی دائرہ میں اقامت صلواۃ کا حکم دیا گیا ہے
  3. اقتصادی دائرہ میں نظام زکوۃ کے قیام کا حکم دیا گیا ہے
  4. سیاسی دائرہ میں مثالی معاشرے کے قیام کے لیے اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے احکامات کی بجا آوری کا حکم دیا گیا ہے

خواتین کے سیاسی کردار سے متعلق لاتعداد مثالیں اور واقعات یہاں درج کیے جا سکتے ہیں مگر جگہ کی قلت کے باعث تمام حوالہ جات رقم کرنا ممکن نہیں، تاہم اسلام خواتین کے بھرپور سیاسی کردار کی حمایت کرتا ہے مگر افسوس موجودہ نظام جمہوریت میں اس کا لحاظ اور پاس نہیں رکھا جارہا اور خواتین پسماندگی کے آخری درجہ پر زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ منہاج القرآن ویمن لیگ نے خواتین کی امپاورمنٹ اور پاکستان کی خواتین کو قائدانہ کردار کی حامل بنانے کے لیے تعلیمی، معاشی، سماجی شعبوں میں لازوال جدوجہد کی ہے، شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کے ویژن کے مطابق پاکستان بھر کی بچیوں کی معیاری تعلیم و تربیت کے لیے تعلیمی ادارے قائم کیے گئے ہیں اور ایک تعلیم یافتہ نسل پروان چڑھائی جارہی ہے، ان تعلیمی اداروں میں پرائمری سکول سے لے کر کالجز اور یونیورسٹی تک شامل ہے اور خواتین کی سیاسی، سماجی تربیت پر بھی بطور خاص توجہ دی جاتی ہے، سیاسی تربیت سے مراد بیداری شعور مہم ہے، جنوری 2013ء کا انتخابی اصلاحات کیلئے لاہور سے اسلام آباد کا لانگ مارچ ہو یا ظالم نظام سے نجات اور مظلوموں کی مدد کیلئے اگست 2014ء کا پرامن دھرنا ہو یا 17 جون 2014ء کی قربانیاں ہوں ہر جگہ منہاج القرآن ویمن لیگ کا بے مثال اور جرأت مندانہ کردار اور جدوجہد نظر آتی ہے، تجدید احیائے دین کے باب میں ویمن سکالرز نے اپنا شاندار حصہ ڈالا اور دنیا کے جدید ترین دینی ریسرچ انسٹیٹیوٹ فرید ملت ریسرچ انسٹیٹیوٹ میں منہاج القرآن ویمن لیگ کی خواتین سکالرز اپنا شاندار علمی، تحقیقی کردار ادا کررہی ہیں، اسی طرح الہدایہ پراجیکٹ، ایگرز اوروائس کے تحت خواتین تعلیم و تحقیق کے ساتھ ساتھ عصری تقاضوں سے ہم آہنگ بیداری شعور مہم کی قیادت کررہی ہے، منہاج القرآن ویمن لیگ پاکستان ہی نہیں ایشیاء کی ایک منظم اور مربوط تنظیم ہے جو تعلیم اور فروغ امن میں اپنا حصہ ڈال رہی ہے، دختران اسلام کی طرف سے منہاج القرآن ویمن لیگ کے 30 ویں یوم تاسیس پر اندرون و بیرون ملک مقیم لاکھوں خواتین کارکنان اور وابستگان کو مبارکبادپیش کرتے ہیں۔

تبصرہ