منہاج القرآن ویمن لیگ لاہور زون ٹریننگ آف ٹرینرز کا آغاز حافظہ شفیقہ اشرف (ناظمہ دعوت لاہور زون) کی پُر اثر تلاوتِ قرآنِ مجید سے ہوا، جبکہ عاصمہ امجد نے نعتِ رسولِ مقبول ﷺ پیش کرنے کی سعادت حاصل کی۔ حافظہ رابعہ شفق نے منہاج القرآن ویمن لیگ کا تعارف پیش کرتے ہوئے کہا کہ خواتین معاشرے کی بنیاد ہیں۔ منہاج القرآن ویمن لیگ نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر میں نوجوان نسل کی تعلیم و تربیت کے لیے مختلف شعبہ جات میں سرگرمِ عمل ہے۔ اس مقصد کے حصول کے لیے ضروری ہے کہ ذمہ داران خود تربیت یافتہ ہوں تاکہ وہ معاشرے کی خواتین کی بہتر رہنمائی کر سکیں۔
منہاج القرآن ویمن لیگ لاہور زون کی ناظمہ نورین علوی کا استقبالیہ کلمات
منہاج القرآن ویمن لیگ کی زونل ناظمہ لاہور زون محترمہ نورین علوی نے استقبالیہ کلمات ادا کرتے ہوئے لاہور بھر سے تشریف لائی ہوئی تمام ذمہ داران کو خوش آمدید کہا۔ انہوں نے کہا: "یہ ہماری خوش قسمتی ہے کہ ہم منہاجُ القرآن اور شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری دامت برکاتہم العالیہ کی فکر سے وابستہ ہیں۔ ہمارا فرض ہے کہ ہم اس عظیم مشن کی ترویج کے لیے مستعدی اور اخلاص کے ساتھ اپنا کردار ادا کریں۔" انہوں نے منہاجُ القرآن ویمن لیگ کی کوآرڈینیشن کونسل کی ذمہ داران کو اس شاندار اور مفید ٹریننگ کے انعقاد پر دل کی اتھاہ گہرائیوں سے مبارکباد بھی پیش کی۔
ناظم تربیت تحریک منہاج القرآن، علامہ غلام مرتضیٰ علوی کا ٹریننگ سیشن سے خطاب
اس اہم سیشن سے ناظم تربیت تحریک منہاج القرآن، علامہ غلام مرتضیٰ علوی نے خصوصی گفتگو کی۔ انہوں نے کہا: دین متین کی خدمت کوئی عام کام نہیں، یہ سرکارِ دوعالم ﷺ کی نوکری ہے، جو صرف توفیقِ الٰہی سے ہی ممکن ہوتی ہے۔ اگر ہمیں خدمتِ دین کا موقع ملا ہے تو یہ ہماری خوش نصیبی ہے، اور اگر ہم اس میں اپنا کردار ادا نہیں کرتے تو یہ محرومی ہے۔ ہمیں صلے یا شہرت کی توقع کے بغیر صرف رضائے الٰہی کے لیے اس مشن کا حصہ بننا چاہیے۔
انہوں نے شرکاء کو ٹریننگز کے بنیادی مقصد سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ:
TOT کا مقصد لاہور زون کے تمام حلقہ جات میں مؤثر دعوتی و تربیتی نظام قائم کرنا ہے، تاکہ پیغامِ تحریک کو نچلی سطح تک پہنچایا جا سکے۔
اس موقع پر انہوں نے ابتدائی طور پر لاہور کے 6 اضلاع میں ٹریننگ کونسلز کے قیام کے لیے ایک واضح روڈ میپ اور عملی طریقہ کار بھی پیش کیا۔ اس بریفنگ نے شرکاء کو تحریک کے تنظیمی ڈھانچے کو مضبوط بنانے اور زمینی سطح پر مؤثر حکمت عملی اپنانے کے لیے نیا عزم عطا کیا۔
ممبر کوآرڈینیشن کونسل منہاج القرآن ویمن لیگ صائمہ نور کا ٹریننگ سیشن سے خطاب
ممبر کوآرڈینیشن کونسل منہاج القرآن ویمن لیگ صائمہ نور نے "رفاقت کی ضرورت و اہمیت" کے موضوع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آپ سب لیڈرز ہیں، جن پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ آج کی اس تربیت میں جو کچھ سیکھا جائے، اسے اپنی اپنی سطح پر علاقے تک منتقل کریں۔ انہوں نے کہا کہ منہاج القرآن کا بنیادی مقصد اصلاحِ معاشرہ اور تجدیدِ دین ہے اور اس مقصد کے حصول کے لیے ضروری ہے کہ زیادہ سے زیادہ افراد کو تنظیم سے جوڑا جائے۔ رفاقت ہی وہ مؤثر ذریعہ ہے جس کے ذریعے ہم عوام الناس کو اپنے مشن کے ساتھ ہم آہنگ کر سکتے ہیں۔
انہوں نے زور دیا کہ جب آپ فیلڈ میں دعوت دیں تو لوگوں کو یہ احساس دلائیں کہ جہاں معاشرے میں مختلف برائیاں فروغ پا رہی ہیں، وہیں منہاج القرآن ایک ایسی تنظیم ہے جو بھلائی، اصلاح، تعلیم اور تربیت کا پیغام لے کر میدان عمل میں موجود ہے۔ دعوت کے دوران بری صحبت کے اثرات و نقصانات کو واضح کریں اور ساتھ ہی منہاج القرآن کو صحبتِ صالحہ کی صورت میں متعارف کروائیں، جو فرد کی شخصیت سازی اور روحانی ارتقاء میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ گفتگو کے اختتام پر انہوں نے کہا کہ جو افراد رفاقت اختیار کریں، انہیں صرف دعوت تک محدود نہ رکھیں بلکہ تنظیمی نیٹ ورک میں شامل کر کے ان کی تربیت اور وابستگی کو مضبوط کیا جائے۔
ممبر کوآرڈینیشن کونسل، منہاج القرآن ویمن لیگ محترمہ ارشاد اقبال کا ٹریننگ سیشن سے خطاب
ممبر کوآرڈینیشن کونسل، منہاج القرآن ویمن لیگ محترمہ ارشاد اقبال نے لاہور زون کی ٹریننگ آف ٹرینرز کے ایک اہم سیشن میں آئندہ سال 2025 کے ورکنگ پلان پر مفصل بریفنگ دی۔ اپنے خطاب میں انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ موجودہ تربیتی نشست صرف ایک رسمی اجلاس نہیں بلکہ تنظیمی تربیت کے تسلسل کا ایک کلیدی مرحلہ ہے، جو نہ صرف سال 2025 کی ترجیحات کو اجاگر کرتا ہے بلکہ دعوتی و تنظیمی سفر کو نئی جہت عطا کرتا ہے۔
محترمہ ارشاد اقبال نے واضح کیا کہ منہاج القرآن ویمن لیگ نے نئے سال کے لیے پانچ بنیادی اہداف مقرر کیے ہیں جن کا مرکز و محور دعوت، تعلیم، تربیت اور سوشل میڈیا کی موثر حکمت عملی ہے۔ ان اہداف میں تنظیمی استحکام، مراکزِ علم کا قیام، عرفان الہدایہ کورسز کا فروغ، سوشل میڈیا پر مضبوط اور منظم دعوتی نیٹ ورک کی تشکیل، اور تعلیمی و تربیتی سرگرمیوں کا عملی نفاذ شامل ہے۔
انہوں نے مراکزِ علم کے منصوبے پر خصوصی روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ یہ تصور صرف ایک تعلیمی یا تربیتی ماڈل نہیں بلکہ امت مسلمہ کی فکری، اخلاقی اور روحانی تعمیر نو کی ایک جامع حکمت عملی ہے۔ انہوں نے کہا کہ "ہر گھر بنے گا مرکزِ علم" محض ایک نعرہ نہیں، بلکہ مصطفوی مشن کے عملی نفاذ کی جانب ایک انقلابی قدم ہے، جس کے ذریعے ہم ہر گھر کو علم، تربیت اور شعور کی روشنی سے منور کر سکتے ہیں۔ محترمہ ارشاد اقبال نے کہا کہ یہ مراکز نہ صرف خواتین اور نوجوان نسل کو علمی ارتقاء کا ماحول فراہم کریں گے بلکہ ان کی شخصی و اخلاقی تربیت کے لیے بھی راہیں متعین کریں گے۔ یہ تربیت گاہیں ایسی جامع علمی و فکری فضا مہیا کریں گی جہاں علم کو صرف حاصل نہیں کیا جائے گا بلکہ اس پر عمل پیرا ہو کر معاشرتی کردار کو بھی نکھارا جائے گا۔
انہوں نے حاضرین کو باور کروایا کہ ان مراکزِ علم کا قیام صرف قیادت کی خواہش نہیں بلکہ ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔ ہمیں اپنی تمام توانائیاں اور صلاحیتیں بروئے کار لا کر ان علمی مراکز کو ایک ایسی تحریک میں بدلنا ہے جو معاشرے میں مثبت تبدیلی لا سکے۔ انہوں نے کہا کہ جس دن ہم ہر گھر کو ایک مرکزِ علم میں ڈھالنے میں کامیاب ہو گئے، وہ دن امت مسلمہ کے فکری احیاء کا آغاز ہوگا۔ اپنی گفتگو کے اختتام پر انہوں نے ان مراکز کے مجوزہ تربیتی ماڈیولز، سرگرمیوں، اور ممکنہ نتائج پر بھی روشنی ڈالی، اور ذمہ داران پر زور دیا کہ وہ اپنے علاقوں میں ان منصوبوں کی عملی شکل میں منتقلی کو یقینی بنائیں تاکہ مصطفوی مشن کا پیغام ہر دل تک پہنچ سکے۔
ڈائریکٹر سوشل میڈیا عبد الستار منہاجین کا ٹریننگ سیشن سے خطاب
ڈائریکٹر سوشل میڈیا عبد الستار منہاجین نے "دعوتی فروغ میں سوشل میڈیا کے کردار" کے موضوع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج کے ٹیکنالوجی کے دور میں سوشل میڈیا ابلاغِ عامہ کا سب سے مؤثر ذریعہ بن چکا ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اگرچہ سوشل میڈیا نوجوان نسل کو بے راہ روی کی طرف بھی لے جا سکتا ہے، لیکن اسی پلیٹ فارم کو خیر، اصلاح اور دعوت دین کے فروغ کے لیے بھی مؤثر طریقے سے استعمال کیا جا سکتا ہے۔
انہوں نے شرکاء کو منہاج 365 موبائل ایپ کا تفصیلی تعارف کروایا اور اس کے عملی استعمال کی مشق بھی کروائی۔ اپنی گفتگو میں انہوں نے سوشل میڈیا پر دعوتی و تنظیمی سرگرمیوں کو مؤثر بنانے کے لیے لائحہ عمل اور اہداف پر بھی روشنی ڈالی۔ آخر میں انہوں نے شرکاء کو ہدایت کی کہ سوشل میڈیا پر قائد محترم شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کے پیغام کو نہ صرف خود سنیں بلکہ دوسروں تک بھی اسے مؤثر انداز میں پہنچانے کا فریضہ سرانجام دیں۔
ہیڈ کوارڈینیشن کونسل منہاج القرآن ویمن لیگ لبنیٰ مشتاق کا ٹریننگ سیشن سے خطاب
ہیڈ کوارڈینیشن کونسل منہاج القرآن ویمن لیگ لبنیٰ مشتاق نے ٹریننگ آف ٹرینرز میں "دورِ حاضر میں دعوتِ دین کے تقاضے اور داعی کے اوصاف" کے موضوع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ منہاج القرآن ایک تجدیدی تحریک ہے جس کا تقاضا ہے کہ ہم اسلوبِ دعوت کو جدید دورکے تقاضوں سے ہم آہنگ کرتے ہوئے اپنی دعوت کو مزید موثر بنائیں۔ دعوت کی اہمیت کا اندازہ اس امر سے لگایا جاسکتا ہے کہ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے حضورﷺ کو داعی کا خطاب دیا ہے۔ دعوت کا بنیادی تقاضا ہے ہم جو بھی بولیں وہ خیر پر مبنی ہو۔ یہ ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ جو بھی علم حاصل کریں اسے دوسروں تک پہنچائیں۔
انہوں نے کہا کہ اس ٹریننگ کا مقصد بھی یہی ہے کہ آج جو بھی سیکھیں وہ نچلی سطح تک موثر طریقے سے پہنچائیں۔ دعوت دینے والوں کیلئے اللہ تعالیٰ نے بے پناہ اجر رکھا ہے۔ دعوت فرضِ کفایہ نہیں بلکہ فرضِ عین ہے، اس لیے ہم سب کو یہاں سے بطور داعی واپس جانا ہے۔ دعوتِ دین کے تناظر میں عرفان الہدایہ ڈیپارٹمنٹ کی ضرورت و اہمیت پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہماری دعوت کا بنیادی عنصر قرآن فہمی کو عام کرنا ہے۔ اس سلسلے میں عوام الناس کو قرآنی تعلیمات سے جوڑنے کیلئے عرفان القرآن کورسز سمیت مختلف سرگرمیوں کا انعقاد کرنا ہوگا۔
ناظم اعلیٰ خرم نواز نواز گنڈاپور نے ٹریننگ سیشن سے خطاب
ناظم اعلیٰ خرم نواز نواز گنڈاپور نے ٹریننگ سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دعوتِ دین کا بنیادی مقصد انسان کو اللہ تعالیٰ کے بتائے ہوئے راستے پر گامزن کرنا ہے تاکہ وہ دنیا و آخرت میں کامیابی حاصل کر سکے۔ اس عظیم مشن میں جہاں مردوں نے نمایاں خدمات انجام دیں، وہیں خواتین بھی کسی طور پیچھے نہ رہیں۔ انہوں نے کہاکہ اسلامی تاریخ کے مطالعے سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ خواتین نے نہ صرف پیغامِ حق کو قبول کیا بلکہ اس کے فروغ میں بھی بھرپور کردار ادا کیا۔
انہوں نے کہا کہ اسلام ایک ایسا متوازن اور جامع دین ہے جو ہر فرد — خواہ مرد ہو یا عورت — کو دین کی خدمت کا مساوی موقع فراہم کرتا ہے۔ خواتین کا دعوتِ دین میں کردار ماضی میں بھی روشن تھا اور آج بھی اس کی اہمیت مسلمہ ہے۔ گفتگو کا اختتام کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ خواتین کو ان کی دینی ذمہ داریوں کا شعور دیا جائے، انہیں دعوت و تبلیغ کے مواقع فراہم کیے جائیں اور ان کی حوصلہ افزائی کی جائے۔ جب عورت بیدار ہو گی تو گھر سنورے گا، گھر سنورے گا تو معاشرہ بدلے گا، اور جب معاشرہ بیدار ہو گا تو امت کا مقدر روشن ہو گا۔
تبصرہ